کراچی ....متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اپنے زیرحراست کارکنوں کی رہائی اور لاپتہ ارکان کی بازیابی کے لئے اتوار کو بھی احتجاج کیاگیا۔ احتجاج کراچی پریس کلب کے سامنے گزشتہ روز سے جاری تھا تاہم اتوار کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کیا گیا۔
متحدہ رہنما کنور نوید جمیل نے اس حوالے سے شام کے اوقات میں ایک پریس کانفرنس بھی کی گئی جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ مظاہرین پر امن رہتے ہوئے اسیر کارکنوں اور 173 لاپتہ ارکان کے ناموں کی فہرست سید قائم علی شاہ کو پیش کرنا چاہتے ہیں لہذا انہیں سی ایم ہاؤس جانے اور اپنے مطالبے کے حق میں دھرنے کی اجازت دی جائے ۔
تاہم دھرنے کی غرض جانے والے کارکنوں اور لاپتہ و زیر حراست ارکان کے اہل خانہ کو پولیس نے پی آئی ڈی سی ہاؤس کے قریب روک لیا جہاں کنور نوید جمیل نےمیڈیا سے خطاب کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے کارکنوں کےاہل خانہ کا مطالبہ جائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ بچے بے گناہ ہیں تو انہیں چھوڑ دیا جائے۔
ادھر متحدہ کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج اوردھرنے کا مقصد متاثرہ خاندان کے مسائل سے دنیا کو آگاہ کرانا ہے۔دھرنے کو آج دوسرا دن ہے ، ہم لوگ گمشدہ کارکنوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہاریکجہتی کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھرنے کا دورانیہ دس سے بارہ گھنٹے ہےہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کس کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں۔
فاروق ستار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایم کیوایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جائے۔پچھلے ماہ سے کارکنوں کی گرفتاریوں اور چھاپے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔
متحدہ کے رہنماؤ ں، اس کے گمشدہ و زیر حراست کارکنوں کے اہل خانہ کی جانب سے ہفتے کو بھی کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا گیا تھا ۔ دھرنا صبح گیارہ بجے سے شام چھ بجے تک جاری رہا۔
دھرنے اور احتجاج سے متعلق پیش ہے ایک مختصر ویڈیو :