چین اور نیپال کے مابین دنیا کی بلند ترین پہاڑی چوٹی ماؤنٹ ایوریسٹ کی اصل اونچائی کا دیرینہ تنازع طے پا گیا ہے اور دونوں نے ایک دوسرے کے مئوقف کو تسلیم کر لیا ہے۔
ماؤنٹ ایوریسٹ چین اور نیپال کو تقسیم کرنے والی سرحد پر واقع ہے لیکن دونوں کے درمیان طویل عرصے سے اس کی اصل اونچائی کے معاملے پر اختلافات تھے۔ نیپالی ماہرین کے مطابق اس پہاڑی کی اونچائی 8,848 میٹر ہے جو کہ چینی ماہرین کی پیمائش سے تقریباََ چار میٹر زیادہ ہے۔
دونوں ملکوں کے عہدے داروں کے درمیان اس ہفتے نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں ہونے والے اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ دونوں کی پیمائش کا حوالہ دو مختلف چیزیں ہیں۔
چین کی پیمائش ماؤنٹ ایوریسٹ کی پہاڑی اونچائی کو ظاہر کرتی ہے جو 8,844.43 میٹر ہے جبکہ نیپال کا مئوقف ہے کہ برف سمیت یہ اونچائی 8,848 میٹر ہے۔
روزنامہ کھٹمنڈو پوسٹ سے گفتگو میں نیپال کے سروے ڈپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے کہا ہے کہ اس ہفتے ہونے والے اجلاس میں دونوں وفود نے ایک دوسرے کے دعوؤں کو تسلیم کر لیا ہے۔
پہلی مرتبہ ماؤنٹ ایوریسٹ کی اونچائی کی پیمائش 1856ء میں کی گئی تھی جبکہ شرپا تن زنگ نارگے اور ایڈمنڈ ہلری نے 1953ء میں سب سے پہلے سر کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا جس کے بعد ہزاروں کوہ پیماہ یہ کارنامہ سرانجام دے چکے ہیں ۔ لیکن دنیا کی اس بلند ترین چوٹی کی اصل اونچائی اب تک متنازع تھی۔
1955ء میں ایک بھارتی سروے میں ماؤنٹ ایوریسٹ کی برفانی چوٹی تک اونچائی کا تعین 8,848 میٹر کیا گیا تھا جسے تقریباََ سبھی نے تسلیم کیا۔
ماہرین ارضیات کا ماننا ہے کہ ماؤنٹ ایوریسٹ کی اونچائی میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ زمین کے نیچے براعظمی پلیٹوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے باعث بھارت بتدریج چین اور نیپال سے نیچے ہو رہا ہے۔
مئی 1999 ء میں امریکی ماہرین کی ایک ٹیم نے جی پی ایس ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے ماؤنٹ ایوریسٹ کی اونچائی 8850میٹر ناپی تھی اور امریکی نیشنل جیوگرافک سوسائٹی بھی اسی پیمائش کو استعمال کرتی ہے لیکن نیپال نے ابھی تک سر کاری طور پر اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔