بھارت میں مون سون کی طوفانی بارشوں سے آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے اب تک 20 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔
حکام کے مطابق سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے بیشتر واقعات شمالی مشرقی ریاستوں میں پیش آئے ہیں۔
سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر آسام کی ریاست ہوئی ہے جس کے 27 میں سے نصف اضلاع میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔
حکام کے مطابق متاثرہ اضلاع کے تقریباً 750 دیہات زیرِ آب آنے سے لگ بھگ چار لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں جن کی اکثریت علاقے میں بہنے والے دریاؤں کے بلند کناروں پر پناہ لیے ہوئے ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہونے والی طوفانی بارشوں کے باعث علاقے میں بہنے والے سب سے بڑے دریا برہم پترا سمیت کئی چھوٹے دریاؤں میں بھی پانی کی سطح خطرے کا نشان عبور کرگئی ہے جس سے مزید علاقوں کے زیرِ آب آنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ریاست آسام میں امدادی سرگرمیوں کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ بارشوں اور سیلاب سے گھروں کے علاوہ کئی اضلاع میں کھڑی فصلوں، سڑکوں، پلوں اور دریاؤں اور نہروں کے پشتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
حکام نے مون سون کے دوران مزید بارشوں کی پیش گوئی کے پیشِ نظر مزید علاقوں کے زیرِ آب آنے اور متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
برِ صغیر میں مون سون کا موسم جون سے ستمبر تک جاری رہتا ہے جس کے دوران سیلاب کا آنا معمول ہے۔