جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
مقدمے میں نامزد دو خواتین مرکزی ملزمان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہو گئی ہیں۔ دونوں خواتین بینک ملازم ہیں۔
سابق صدر، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر ملزمان پیر کی صبح جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی اسلام آباد میں پہلی سماعت کے موقع پر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔
دورانِ سماعت آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل کے دوران پیشی سے آصف زرداری اور فریال تالپور کو استثنیٰ دیا جائے۔
مقدمے میں نامزد دو ملزمان اور بینک ملازم کرن اور نورین نے عدالت سے معاف گواہ بننے کی استدعا کی اور مؤقف اختیار کیا کہ وہ گواہ تھیں لیکن انہیں ملزمان کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ ملزمان کی جانب سے گواہ بننے کی استدعا کی جائے۔
اس پر جج ارشد ملک نے کہا کہ یہ چیئرمین نیب کا اختیار ہے، انہیں درخواست دیں۔ اس پر خواتین نے بتایا کہ وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے انہوں چیئرمین نیب کو بھی درخواست دے رکھی ہے۔
جج نے نیب کے وکیل سردار مظفر سے اس بارے میں دریافت کیا جس پر سردار مظفر نے کہا کہ ہمیں چیک کرنا ہو گا کہ کوئی درخواست نیب میں ہے یا نہیں۔ عدالت نے مذکورہ خواتین کو الگ الگ تحریری درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کی۔
دورانِ سماعت ملزمان کو حاضری شیٹ نشستوں پر فراہم کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو کٹہرے میں بلا کر حاضری لگوائی۔
بعد ازاں احتساب عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 اپریل تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو 12 اپریل کو پیش ہونے کا حکم دیا جب کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کو 16 اپریل کی سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔
پیر کو کیس کی سماعت کے موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور غیر متعلقہ افراد کو عدالت جانے کی اجازت نہیں تھی۔
گزشتہ ماہ کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کر لی تھی جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اس کیس میں نامزد ملزمان کو 8 اپریل کو طلب کیا تھا۔
قومی احتساب بیورو نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس 3 اپریل کو دائر کیا تھا جس میں سابق ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی، حسین سید، عبدالغنی، یونس قدوائی اور نجم زمان سمیت 9 ملزمان نامزد کیے گئے تھے۔
ملزمان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رفاہی پلاٹ غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
پہلا ریفرنس دائر ہوتے ہی اسی روز ملزم یونس قدوائی نے دو پلاٹ نیب کے حوالے کر دیے تھے۔ نیب کا کہنا ہے کہ یونس قدوائی پارک لین اسٹیٹس میں آصف زرداری کا بزنس پارٹنر ہے۔