بھارت کے معروف شاعر اور کہانی نگار جاوید اختر نے وزیراعظم نریندر مودی کو فاشسٹ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سوچ کے حامل افراد کے سر پر سینگ نہیں ہوتے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک اور بھارتی ہدایت کارمہیش بھٹ کے ہمراہ ایک عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا۔
جاوید اختر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فاشسٹ ایک 'سوچ' ہے اور یہ سوچنا کہ ہم دوسروں سے بہتر ہیں اور جو بھی مسائل ہیں وہ دوسروں کی وجہ سے ہیں، یہ فاشزم ہے۔ اگر آپ لوگوں کی اکثریت سے نفرت کرتے ہیں تو سمجھیں آپ فاشسٹ ہیں۔
دوسری جانب ایک سوال کے جواب میں مہیش بھٹ کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کی ہوائیں چلیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ ہمارے یہاں فوبیا کا ہوا کھڑا کیا گیا ہے۔ لیکن عام بھارتی شہری مسلمانوں سے خوفزدہ نہیں ہے۔
مہیش بھٹ نے مزید کہا کہ "مسلمانوں سے متعلق خوف کی فضا قائم کرنے کے لیے ہر وقت کام ہو رہا ہے۔ خوف دلانے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کام ہو ہو رہا ہے۔"
اُنہوں نے کہ نفرت کو ہوا دینے کے لیے من پسند افراد کو ذرائع ابلاغ میں جگہ دی جاتی ہے۔ اقتدار برقرار رکھنے کے لیے ایک منظم مہم چلائی گئی۔
بھارت کی فلم انڈسٹری سے منسلک مسلمان فن کار بھارتی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال نافذ کیے جانے والے شہریت ترمیم بل پر تحفظات کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل بالی وڈ اداکار نصیر الدین شاہ نے بھی شہریت ترمیمی بل پر تنقید کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کے خلاف امتیازی قانون قرار دیا تھا۔
جاوید اختر اور مہیش بھٹ شروع ہی سے شہریت ترمیمی قانون پر تنقید کرتے آرہے ہیں اور وہ ماضی میں بھی متعدد بار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر تنقید کرتے رہے ہیں۔
دسمبر 2019 میں بھارت کی پارلیمان نے شہریت ترمیمی بل منظور کیا تھا۔ جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذہب کی بنیاد پر جبر کا شکار ہندو، سکھ،عیسائی، بدھ، جین اور پارسی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھارت کی شہریت دینے کی منظوری دی گئی تھی۔
البتہ بھارتی مسلمانوں نے اس اقدام کو اُنہیں نشانہ بنانے کی سازش قرار دیا تھا۔ اس حوالے سے بھارت میں اب بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔