رسائی کے لنکس

بھارت میں طلبہ پر پولیس کے 'ایکشن' پر بالی وڈ کا 'ری ایکشن'


بھارت میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج دارالحکومت نئی دہلی سمیت دیگر شہروں میں کیا جا رہا ہے۔
بھارت میں شہریت قانون کے خلاف احتجاج دارالحکومت نئی دہلی سمیت دیگر شہروں میں کیا جا رہا ہے۔

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون اور دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کے خلاف پولیس کارروائی اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مختلف شہروں کی مختلف اہم یونیورسٹیوں تک پہنچ چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کی حمایت اور مخالفت میں بالی وڈ فنکار، پروڈیوسرز، ڈائریکٹرز اور نغمہ نگار بھی اپنے اپنے نظریات اور خیالات کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔

کچھ فنکاروں کی جانب سے اختیار کی جانے والی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ امیتابھ بچن جو سوشل میڈیا پر انتہائی سرگرم رہتے ہیں اور اکثر ٹوئٹس کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں، اُن کی خاموشی بھی سوشل میڈیا صارفین کو اچھی نہیں لگ رہی۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ رخ خان سب سے زیادہ تنقید کی زد میں ہیں۔ وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تعلیم حاصل کر چکے ہیں لیکن اب تک ان کی ایک ٹوئٹ بھی اس حوالے سے سامنے نہیں آسکی ہے۔

عمر خالد نامی ایک صارف نے فنکاروں کی خاموشی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آج کوئی اس معاملے پر نہ بولا تو کل اسے اپنے گھر کی دہلیز پر بھی اسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ادھر عامر خان، نصیر الدین شاہ، عامر خان کی اہلیہ کرن راؤ اور بالی وڈ فلموں کے مصنف اور شاعر جاوید اختر بھی اسی صف میں شامل ہیں۔

اس خاموشی کا احاطہ کرتے ہوئے فلم ساز انوراگ کرشیپ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’یہ معاملہ بہت بڑھ گیا ہے اب مزید خاموش نہیں رہ سکتا۔۔۔ میں اس بات پر ناراض ہوں کہ جن لوگوں کی باتوں سے فرق پڑ سکتا ہے وہ خاموش ہیں۔

جامعہ ملیہ کے طلبہ پر ہونے والے پولیس ایکشن کے خلاف سب سے زیادہ غصے میں ہما قریشی نظر آتی ہیں جنہوں نے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ایک کلہاڑی لے کر ان سب طلبہ کو ذبح کیوں نہیں کر دیتے، یا پھر ایک فائرنگ اسکواڈ کو فائرنگ کا حکم دے دیں؟ آپ کا ضمیر باقی ہے یا مر چکا ہے؟

ہما قریشی کی اس ٹوئٹ پر ٹرول کیا جارہا ہے جب کہ پرینیتی چوپڑا نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا ہے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے بے قصور لوگوں کو پیٹنا بیہمانہ اقدام ہے۔

اسی طرح وکی کوشل کا کہنا ہے کہ لوگوں کو پرامن طریقے سے اپنی بات کہنے کا حق ہے۔

کونکنا سہنا نے دہلی پولیس کو پیغام دیا ہے کہ شرم کرو۔

اس تناظر میں ایک اور فنکار ایسے بھی ہیں جن کی ایک غلطی اُنہیں بھاری پڑ رہی ہے۔ وہ فنکار اکشمے کمار ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر جامعہ ملیہ کے طلبہ پر پولیس کارروائی کی ویڈیو کو بھی لائیک کر دیا تھا۔

ان کا ویڈیو لائیک کرنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی۔ اُنہیں اس قدر آڑے ہاتھوں لیا گیا کہ اکشے کو فوراً ہی ویڈیو کو 'ڈس لائیک' کرنا پڑا۔

اکشے کمار کو اپنی غلطی پر معافی بھی مانگنا پڑی۔ انہوں نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں اس غلطی کی اصل وجہ بیان کی اور کہا کہ ’روانی میں ایسا ہو گیا‘ ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایسے عمل کی حمایت نہیں کر سکتے۔

اداکار راج کمار راؤ نے اپنی ٹوئٹ میں جہاں پولیس ایکشن پر تنقید کی ہے وہیں معاملے کو توازن میں رکھنے کے لیے تشدد کی بھی مذمت کی ہے۔

وہ لکھتے ہیں ’میں طلبہ پر پولیس تشدد کی مذمت کرتا ہوں۔ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔ میں عوامی املاک کو نقصان پہنچائے جانے کی بھی مذمت کرتا ہوں۔ تشدد سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔

بھارتی فلم نگری کے نامور ہدایت کار مہیش بھٹ نے لکھا ہے کہ محبت کے بغیر آپ کے مسائل بڑھتے رہیں گے۔

ان فلمی شخصیات کے علاوہ بھی بہت سے اداکاروں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ ان میں تاپسی پنوں، ریچا چٖڈھا، وکرانٹ میسے، سوارا بھاسکر، سونی رازداں اور سیانی گپتا شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG