رسائی کے لنکس

چارسدہ: قرآن کی مبینہ بے حرمتی کرنے والا ملزم گرفتار، مشتعل ہجوم نے تھانے کو آگ لگا دی


پرتشدد ہجوم نے مندنی تھانے پر دھاوا بول دیا اور تھانے کا مرکزی دروازہ اکھاڑ دیا۔
پرتشدد ہجوم نے مندنی تھانے پر دھاوا بول دیا اور تھانے کا مرکزی دروازہ اکھاڑ دیا۔

خیبرپختونخوا کے وسطی ضلع چارسدہ کی تحصیل تنگی کے ایک گاؤں میں مبینہ طور پر ایک شخص نے قرآن کی بے حرمتی کی ہے جس کے ردِعمل میں درجنوں مشتعل افراد نے پہلے تھانہ مندنی اور پھر پولیس کی چار چوکیوں کو آگ لگا دی ہے۔

یہ واقعہ اتوار کو تحصیل تنگی کے علاقے مندنی میں اتوار کو پیش آیا جس کی اطلاع پھیلنے کے بعد پولیس نے ملزم کو حراست میں لے لیا تھا جب کہ مشتعل ہجوم نے تھانے پر دھاوا بول کر اسے آگ لگا دی تھی۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیرِ صدارت پیر کو تنگی واقعے پر اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران غور و خوض کیا گیا۔

پولیس حکام نے اجلاس کو بتایا کہ قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جب کہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے لوگوں کو اکسانے والے عناصر کی نشاندہی بھی کرلی ہے۔

حکام نے اجلاس کے دوران کہا کہ قرآن کو مبینہ طور پر نذر آتش کرنے کے ردِعمل میں مشتعل ہجوم نے ایک پولیس اسٹیشن اور چار مختلف چوکیوں کو ریکارڈ سمیت آگ لگائی۔

پولیس حکام کے مطابق بعض عناصر اور جرائم پیشہ افراد نے پرتشد ہجوم کو سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے پر اکسایا۔ اجلاس کے دوران قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قرآن کی بے حرمتی کرنے والے مبینہ ملزم کی شناخت اب تک معلوم نہیں ہوسکی تاہم پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے اسے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی تصاویر کے مطابق ملزم ذہنی مریض دکھائی دیتا ہے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی افراد نے بتایا ہے کہ اب تک کسی بھی عینی شاہد نے ملزم پر لگائے جانے والے الزام کی تصدیق نہیں کی۔

چار سدہ سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر صحافی فیض محمد خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مظاہرین اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکنِ صوبائی اسمبلی خالد خان اور دو مقامی علما کے کہنے پر مظاہرین اتوار اور پیر کی درمیانی شب منتشر ہو گئے تھے۔

البتہ پیر کی صبح سیکڑوں افراد نے ایک مرتبہ پھر تحصیل تنگی میں جمع ہوئے جن میں مقامی طلبہ بھی شامل تھے۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مبینہ ملزم کو ان کے حوالے کیا جائے۔

مظاہرے میں طلبہ کے شامل ہونے پر مقامی انتظامیہ نے تمام تعلیمی اداروں کو آئندہ اعلان تک بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تعلیمی اداروں کے علاوہ تحصیل تنگی کے تمام قصبوں اور دیہات میں تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں جب کہ سڑکوں اور شاہراہوں پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تعینات ہیں۔

اس سے قبل پولیس حکام کا کہنا تھا کہ اتوار کی شب سیکڑوں مشتعل افراد نے تھانہ مندنی پر دھاوا بول کر وہاں موجود گاڑیوں اور املاک کو آگ لگائی تھی۔

پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج بھی کیا تھا۔ بعدازاں مظاہرین نے احتجاج کرتے ہوئے ہری چند شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG