رسائی کے لنکس

کربلا: منی بس میں دھماکے سے 12 افراد ہلاک، پانچ زخمی


منی بس میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ فوجی چوکی کے قریب سے گزر رہی تھی
منی بس میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ فوجی چوکی کے قریب سے گزر رہی تھی

عراق کے شہر کربلا کے قریب مسافروں سے بھری منی بس میں بم دھماکے سے 12 افراد ہلاک جبکہ پانچ زخمی ہوئے ہیں۔

امریکہ کے خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق عراقی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ منی بس میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ فوج کی ایک چوکی کے قریب سے گزر رہی تھی۔

خیال رہے کہ جس جگہ دھماکہ ہوا ہے یہ کربلا سے 10 کلومیٹر دوری پر ہے جبکہ اس قصبے کو الحلہ کہا جاتا ہے۔

سکیورٹی حکام کے مطابق دھماکے سے قبل ایک مسافر منی بس سے اترا۔

حکام نے شک ظاہر کیا ہے کہ اترنے والے مسافر نے نشست کے نیچے دھماکہ خیز مواد سے بھرا ایک تھیلا رکھ دیا تھا جو بم ریموٹ کنٹرول سے منسلک تھا۔

حکام کا دعویٰ ہے کہ جب منی بس فوجی چوکی کے قریب پہنچی تو ریموٹ کنٹرول سے اس دھماکہ خیز مواد کو اڑایا گیا۔

قطر کے نشریاتی ادارے 'الجزیرہ' کے مطابق بم دھماکے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز کے مطابق ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ منی بس میں دھماکے اور آتش زدگی سے ہلاک ہونے والے تمام مسافر عام شہری ہیں۔

سعودی خبر رساں ادارے 'عرب نیوز' کے مطابق عراق کے وزیر اعظم عادل عبد المہدی المنتفكی نے دعویٰ کیا ہے کہ دھماکے میں ملوث شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

مقامی میڈیا 2017 میں عراق میں داعش کی شکست کے بعد اس حملے کو سب سے بڑا دھماکہ قرار دے رہا ہے۔

رپورٹس کے مطابق دھماکے میں عام آبادی نشانہ بنی ہے۔

عراق کے وزیر اعظم نے حملے میں ملوث شخص کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے — فائل فوٹو
عراق کے وزیر اعظم نے حملے میں ملوث شخص کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے — فائل فوٹو

'الجزیرہ ' کی رپورٹ کے مطابق بم دھماکے بعد کربلا اور دیگر شہروں میں مذہبی مقامی پر سکیورٹی سخت کر دی گئی جبکہ اہلکاروں کی مزید نفری بھی ان مقامات پر تعینات کی گئی ہے۔

'عرب نیوز' کی رپورٹ کے مطابق عراق کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد ريكان حديد الحلبوسيی نے کہا ہے کہ دھماکہ خفیہ ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔

محمد ريكان حديد الحلبوسيی کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی کے مزید سخت انتظامات کیے جانے چاہیئں جبکہ خفیہ معلومات جمع کرنے کے لیے بھی اداروں کو اقدامات کی ضرورت ہے۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شدت پسند گروہ داعش کے زیر زمین عناصر وقتاََ فوقتاََ پُرتشدد کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG