امریکی اہلکاروں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ ماہ عراق میں ایرانی اسلحے کے ڈپو پر بم حملہ اسرائیل نے کیا تھا۔
امریکی اہلکاروں کی طرف سے یہ تصدیق ایسے موقع پر سامنے آئی ہے کہ جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو واضح طور پر یہ کہہ رہے ہیں کہ حالیہ فضائی کارروائی اُن کے ملک نے کی، جس کے نتیجے میں عراق میں ایرانی نیم فوجی فورسز کی پشت پناہی میں کار فرما فوجی اڈے اور اسلحے کے ڈپو کو ہدف بنایا گیا ہے۔
ان نامعلوم حملوں کی ذمے داری کسی فریق نے قبول نہیں کی جب کہ عراقی اہلکار جوابی کارروائی پر مصر تھے۔ یہ شبہات عام رہے ہیں کہ اس کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں، عراقی ملیشیاؤں کے معاون سربراہ نے، جنھیں مجموعی طور پر ’پاپولر موبلائزیشن فورسز‘ کا نام دیا جاتا ہے، حملے کا ذمہ دار اسرائیلی ڈرونز کو قرار دیا ہے۔
پاپولر موبلائزیشن فورس کی طرف سے اسلحہ ڈپو پر حملے کا الزام امریکہ پر عائد کیا جاتا رہا ہے اور مستقبل میں اس کا بدلہ لینے کی بھی دھمکی دے رکھی ہے۔
یہ حملے عراق اور اس کی ناتواں حکومت کے لیے عدم استحکام کا باعث ہیں۔