کشیدگی کے شکار بھارتی زیر کنٹرول کشمیر میں ہفتے کو مسلح افراد نے ایک نیم فوجی قافلے پر حملہ کیا، جس میں دو فوجی ہلاک ہوئے، جس کے بعد، پولیس ذرائع کے مطابق، وہ سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ایک تربیتی انسٹی ٹیوٹ کے اندر داخل ہوئے، جس میں 100 افراد موجود تھے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اِن شدت پسندوں کا تعلق باغیوں سے تھا جو علاقے پر بھارتی حکمرانی کے مخالف ہیں۔ شدت پسندوں نے سنٹرل رزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے قافلے پر حملہ کیا جس کے بعد اُن کی سری نگر کے مضافات میں ایک تنصیب پر نیم فوجی دستوں سے جھڑپ ہوئی۔
پولیس کے انسپیکٹر جنرل، جاوید گیلانی کے مطابق، ’’قافلے پر جھڑپ کے دوران، پر سی آر پی ایف کے دو اہل کار ہلاک جب کہ 10 زخمی ہوئے‘‘۔
گیلانی نے بتایا کہ ’’عمارت میں موجود تمام سویلینز کو محفوظ مقام کی جانب منتقل کر دیا گیا ہے‘‘۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ تین شدت پسند کمپلیکس میں داخل ہوئے، جس تنصیب کو سرکاری تحویل میں چلایا جاتا ہے۔ یہ ’انٹرپرینیورشپ ڈولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ‘ سری نگر کے اہم شہر کے مضافات میں واقع ہے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ مسلح افراد نے اندر موجود سارے افراد سے کہا کہ اپنا بچاؤ خود کریں اور کیمپس کی قریبی ہاسٹل کی جانب چلے جائیں۔
ایک عینی شاہد جو انسٹی ٹیوٹ ہی میں کام کرتے ہیں، نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’وہ (مسلح افراد) تنصیب کے استقبالیہ کے شعبے میں داخل ہوئے، ایسے میں جب سی آر پی ایف کے اہل کار اُنھیں نشانہ بنا رہے تھے۔ اُنھوں نے ہر ایک سے کہا کہ اپنا بچاؤ خود کریں اور ساتھ والی عمارت کی جانب چلے جائیں‘‘۔
گیلانی نے بتایا کہ زخمی فوجیوں کو اسپتال داخل کرا دیا گیا ہے، جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک ہے۔
کشمیر میں بھارت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں، جہاں سنہ 1989 سے باغی گروپ آزادی یا ہمسایہ پاکستان کے ساتھ الحاق کی لڑائی لڑتے رہے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کشمیر کے کچھ حصوں کا انتظام چلاتے ہیں۔ تاہم، دونوں مکمل علاقے پر دعوے دار ہیں۔
مسلح شورش اور اس پر بھارتی فوج کی جانب سے سنگین کارروائی کے نتیجے میں 68000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بھارت اور پاکستان نے سنہ 1947 میں برطانوی استعمار سے آزادی حاصل کی۔ تب سے، وہ تین جنگیں لڑ چکے ہیں، جن میں سے دو کشمیر کے کنٹرول کےمعاملے پر تھیں۔