پاکستان نے بھارت کو آئندہ ماہ کے وسط میں پاک بھارت سیکرٹری خارجہ سطح کے مذاکرات اسلام آباد میں منعقد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو میں وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی بات چیت کی جائے گی جس سے باہمی جامع مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے گا۔
"اس کا ہم نے شیڈول بنایا کہ مختلف جو مختلف آٹھ نو آئٹمز ہیں ان پر کس سطح پر کب بات ہوسکتی ہے، کوئی فروری میں کوئی مارچ میں کوئی اپریل میں تو پھر اس پر بھی جب سمجھوتہ ہو جائے گا تو مذاکرات شروع ہو جائیں گے۔"
رواں ماہ ہی پاکستان اور بھارت نے باہمی جامع مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا تھا جس سے قبل دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیروں کی بنکاک میں ملاقات ہوئی تھی اور اس سارے سلسلے کو 30 نومبر کو پیرس میں پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کی غیر رسمی ملاقات میں ہونے والی بات چیت کا نتیجہ قرار دیا گیا۔
رواں ہفتے ہی دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے فوجی عہدیداروں کی ہونے والی ایک تازہ ملاقات میں طرفین نے متنازع علاقے کشمیر میں عارضی حد بندی (لائن آف کنٹرول) پر تحمل اختیار کیے رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔
حکام کے بقول دونوں فوجوں کے کرنل سطح کے افسران نے اپنے وفود کی قیادت کی اور اس میں بریگیڈیئر سطح کی ہونی والی حالیہ فلیگ میٹنگ کے تناظر میں اعتماد سازی کے عمل میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چلے تھے جس میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر ہونے والے فائرنگ کے پے در پے تبادلوں میں جانی نقصان نے مزید اضافہ کیا۔
دونوں ملک 2003ء کے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔
امریکہ نے پاکستان اور بھارت کی طرف سے اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی حالیہ کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کی قیادت افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لیے بظاہر "سنجیدگی سے دلچسپی" لیتی دکھائی دیتی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے واشنگٹن میں معمول کی بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ "ہم بھارت اور پاکستان کی طرف سے اپنے مشکل اور پیچدہ باہمی معاملات کو باہمی طور پر حل کرنے کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔"