رسائی کے لنکس

دو تین ماہ تکلیف دہ ہوں گے، پھر مہنگائی پر قابو پالیں گے: وفاقی وزیرِ خزانہ


مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وہ عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہتے۔آئندہ دو تین ماہ تکلیف دہ ہوں گے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وہ عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہتے۔آئندہ دو تین ماہ تکلیف دہ ہوں گے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے توقع ظاہر کی ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان اسٹاف لیول پر معاہدہ آئندہ ہفتے طے پا جائے گا۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان سے گفتگو میں مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ حکومت کو قرض فراہمی کے معاہدے کا ابتدائی مسودہ اکنامکس اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی) مل گیا ہے، جس کی روشنی میں آئندہ ہفتے تک قرض پروگرام کی بحالی کو حتمی طور پر طے کر لیا جائے گا۔

معاشی چیلنجز کی شکار مسلم لیگ (ن) کی اتحادی حکومت کو اپریل میں اقتدار میں آنے کے بعد سے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام بحالی میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت رائج طریقۂ کار کے تحت آگے بڑھ رہی ہے اور اس حوالے سے کوئی رکاوٹ راستے میں حائل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں آئی ایم ایف حکام سے ہونے والی ملاقات میں انہوں نے کہاتھا کہ بجٹ منظوری کی بعد ایم ای ایف پی کا مسودہ بجھوایا جائے گا جو کہ بجٹ منظوری کے ساتھ ہی پاکستان کو موصول ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی طور پر معاہدے کب تک طے پاجائے گا ؟کے سوال کے جواب میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے شروع میں نہیں تو آخر تک یہ معاہدہ ہوجائے گا۔

شرمندہ ہوں کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا نہیں کرسکا: مفتاح اسماعیل
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:02 0:00

فریقین کے درمیان گزشتہ چار ماہ سے اس پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات ہو رہے ہیں اور اسٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستان کو ایک ارب ڈالرقرضے کی قسط جولائی کے اوائل میں ملنے کا امکان ہے۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کی بحالی کے لیے حکومت نے آئی ایم ایف کی سفارشات کو مکمل کرلیا ہے۔ اب ایم ای ایف پی کا مسودہ ملنے کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے نئی شرائط نہیں آئیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ بجٹ پر آئی ایم ایف کے ساتھ بعض چیزوں پر عدم اتفاق تھا جسے دور کرنے کے لیے مالیاتی ترمیمی بل میں ترامیم کرنا پڑیں۔

ان کے مطابق حکومت نے اندازہ لگایا تھا کہ گیس کی مد میں 200 ارب روپے کے محصولات حاصل ہوں گے، جسے پر آئی ایم ایف نے اتفاق نہیں کیا۔ اسی طرح پرسنل انکم ٹیکس پر بھی اعتراضات تھے جسے دور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ مشکل فیصلے اس وجہ سے لینے پڑے کہ معاشی صورتِ حال اس بات کی متقاضی نہیں ہوسکتی کہ ہم مزید اخراجات کریں جب کہ زرِ مبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات میں گزشتہ 33 دن میں 98 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 248 روپے تک پہنچ چکی ہے جو کہ تاریخ کی بلند ترین سطح ہے۔

جمعے کو حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 21.3 فی صد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 13.8 فیصد کا زائد رہی ہے۔

پاکستان میں خوردنی تیل اتنا مہنگا کیوں ہو رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:24 0:00

مفتاح اسمٰعیل نے اعتراف کیا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے سبب ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ مہنگائی میں اس حالیہ اضافے سے نہ صرف غریب بلکہ درمیانے طبقے کا بجٹ بھی متاثر ہوا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کو شرمندگی ہے کہ عوام کے لیے آسانی نہیں کر پا رہے البتہ جب دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھی ہیں تو کوئی چارہ نہیں کہ پیٹرول کی قیمت بڑھاؤں ورنہ خدانخواستہ ہم دیوالیہ ہو جائیں گے۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ وہ عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چاہتے۔ آئندہ دو تین ماہ تکلیف دہ ہوں گے لیکن پھر مہنگائی پر قابو پالیں گے۔

XS
SM
MD
LG