پاکستان کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے، ’این ڈی ایم اے' کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والی مون سون کی حالیہ بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ، چناب اور دریائے کابل میں نچلے سے درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
این ڈی ایم اے کی طرف سے جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق، دریائے سندھ میں تربیلا، تونسہ اور گدو اور دریائے چناب میں خانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جکبہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
صوبہٴ خیبر پختوںخواہ کے ضلع چترال اور گلگت بلتسان کے بعض علاقوں جہاں اچانک سیلاب آنے کا خدشہ موجود ہے، وہاں کے مکینوں کو محتاط رہنے کا کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، متعلقہ حکام کو کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
این ڈی ایم اے کی طرف سے جاری کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں رواں سال جون کے اواخر سے اب تک بارشوں، سیلاب اور اس سے جڑے دیگر حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 109 ہوگئی ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں 31بچے اور 14 خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 349 گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
پاکستان کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جس کی وجہ سے 2010 ء بعد سے ملک میں خاص طور پر مون سون کی موسم میں ہونے والی شدید بارشوں کے باعث آنے والےسیلاب جانی و مالی نقصان کو باعث بنتے رہے ہیں۔
پاکستان کے محکمہٴ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول نے جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اچانک سیلاب آنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور خاص طور پر پاکستان کے پہاڑی علاقوں کے لیے یہ ایک خطرہ بن گیا ہے اس کے لیے انتباہی نظام نصب کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ لوگوں کو خطرے کے بارے میں بروقت اطلاع دی جا سکے۔"