رسائی کے لنکس

پاکستان: سیلابی ریلوں کا انتباہ، ہلاکتیں 95 ہو گئیں


سیاحوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اُن علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں جہاں بارشوں کے سبب ’لینڈ سلائیڈنگ‘ کا خطرہ ہے۔

پاکستان میں بارشوں کے ایک نئے سلسلے کے آغاز کے بعد آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ یعنی ’این ڈی ایم اے‘ نے بعض علاقوں میں ممکنہ سیلاب کا انتباہ جاری کیا ہے۔

’این ڈی ایم اے‘ کی طرف سے جمعرات کو جاری کیے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ ایک ماہ میں بارشوں، سیلاب اور اس سے جڑے دیگر حادثات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 95 ہو گئی ہے۔

ہلاک ہونے والے افراد میں 28 بچے اور 12 خواتین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 283 گھروں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔

’این ڈی ایم اے‘ کے بیان میں متعلقہ اداروں کو بدستور ’الرٹ‘ یا ہوشیار رہنے کا کہا گیا ہے۔ جب کہ دریاؤں اور ندی نالوں کے قریب آباد افراد کو محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

سیاحوں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ اُن علاقوں میں جانے سے اجتناب کریں جہاں بارشوں کے سبب ’لینڈ سلائیڈنگ‘ کا خطرہ ہے۔

(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

اگرچہ بیشتر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے یا ان میں نچلے درجے کا سیلاب ہے لیکن ملک کے دو بڑے آبائی ذخائر منگلا اور تربیلا میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔

تازہ اعداد و شمار کے مطابق تربیلا میں مزید 23 فٹ جب منگلا ڈیم میں 20 فٹ پانی کی گنجائش رہ گئی ہے۔

'این ڈی ایم اے' کے مطابق جن علاقوں میں بارشوں سے زیادہ نقصان ہوا ہے وہاں ٹینٹ اور خوراک کے تھیلے بھی پہنچائے جا رہے ہیں۔ جب کہ مرکز کی سطح پر بھی ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جہاں صورت حال پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے۔

پاکستان میں مون سون کے موسم کے دوران ہونے والی بارشیں حالیہ برسوں میں مسلسل جانی و مالی نقصانات کا باعث بنتی رہی ہیں۔

خاص طور پر 2010ء کے بعد سے ہر سال اس موسم میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے علاوہ سیلابوں کے باعث ہزاروں افراد بے گھر، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں اور بڑی تعداد میں املاک کو نقصان پہنچتا رہا ہے۔

پاکستان میں 2010ء میں آنے والے ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب کے باعث ملک کا لگ بھگ 20 فی صد رقبہ زیرِ آب آ گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG