پچھلے دو دنوں کے دوران اٹلی کے سمندری علاقے میں گیارہ ہزار سے زیادہ لوگوں کی جانیں بچائی گئی ہیں جن میں بہت سے ایسے بچے بھی شامل ہیں جو اپنے والدین یا کسی سرپرست کے بغیر تنہا سمندری سفر کررہے تھے۔
اٹلی کے ساحلی محافظوں نے بتایا کہ اس پرخطر سفر میں 50 تارکین وطن ہلاک ہوئے۔
بحیرہ روم کے شما لی حصے میں منگل کے روز جن تارکین وطن کو بچایا گیا ان کی تعداد 4600 سے زیادہ ہے جب کہ اس سے ایک ر وز قبل 6000 سے زیادہ لوگوں کو سمندر سے نکالا گیا تھا۔
منگل کے اس واقعہ میں اٹلی کے ساحلی محافظوں نے جن لوگوں کو مدد فراہم کی وہ 33 کشتیوں میں سوار تھے۔ ان میں 27 کشتیاں ربڑ کی تھیں جب کہ ایک کشتی لکڑی سے بنائی گئی تھی۔
اٹلی کے حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیر کے روز تارکین وطن کو سمندر سے نکالنے کی امدادی کارروائیوں کے دوران ساحلی محافظوں کے جہاز پر تین خواتین نے بچوں کو جنم دیا۔ حکام کا کہنا ہے تینوں مائیں اور ان کے نوزائیدہ بچے خیریت سے ہیں اور صحت مند ہیں۔
اس بحری جہاز کے ذریعے تقریباً ایک پناہ گزینوں کو سسلی پہنچایا جا رہا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر پناہ گزینوں کا تعلق ایتھوپیا اور نائیجیریا سے ہے، جنہیں لیبیا کے شہر صبراتہ کے شمالی حصے کے سمندری علاقے سے نکالا گیا تھا۔
صبراتہ سے اطالوی جزیرے لامپیڈسا کا فاصلہ صرف 290 کلومیڑ ہے جو افریقہ سے یورپ کا مختصر ترین سمندری راستہ ہے۔
اس سال اب تک تقریباً ایک لاکھ 42 ہزار تارکین وطن اٹلی کی ساحلوں پر اتر چکے ہیں۔ جب کہ اس سفر کے دوران لگ بھگ 3100 ہلاک ہو گئے تھے۔ جب کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے سال اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار تھی اور بحیرہ روم کو کمزور اور چھوٹی کشتیوں کے ذریعے عبور کرنے کی اس کوشش میں 2892 لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھے ۔