اتوار کے روز نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کی سڑکوں پردس ہزاروں کی تعداد میں حکومت مخالف ماؤنواز اور ان کے حامی عام ہڑتال کرنے کے لیے اکھٹے ہوئے۔ ہڑتال کا مقصد وزیراعظم مادھو کمار نیپال پرفوری استعفے کےلئے دباؤ ڈالنا تھا۔ چونکہ وزیر اعظم نے استعفیٰ کا مطالبہ منظور نہیں کیا تھا، اس لئے ماؤ نوازوں سے جس ہڑتال کی دھمکی دی تھی، اس پر عمل کیا۔
ہرٹال کے نتیجے میں نیپال بھر میں ٹرانسپورٹ، تعلیمی ادارے، اور مارکیٹیں بند ہوگئی ہیں۔
وزیر اعظم مدھوکمار کا کہنا ہے کہ ان کا استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ حکومت دھمکوں، تشدد اور ہڑتالوں کی اجازت نہیں دے گی۔
نیپال کے ماؤنواز راہنما اور سابق وزیر اعظم پشپا کمال، جو پراچندا کے نام کے جانے جاتے ہیں، یہ پیش گوئی کرچکے ہیں کہ موجودہ حکومت چنددنوں میں ختم ہو جائے گی اور وہ دوبارہ وزیراعظم کا منصب سنبھال لیں گے۔
اس سے قبل مصالحت کاروں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ ماؤ نوازوں نیپال کی دوسری بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت سے یہ تعطل اور سیاسی بحران ختم ہوسکتا ہے۔
بحران کے حل کے لیے کیے جانے والے مذاکرات، جو ہفتے کے روز منقطع ہوگئے تھے، بحال ہو گئے ہیں۔ پارلیمنٹ میں اکثریتی نشتوں کے حامل ماؤ نوازوں اور دو دوسری اہم جماعتوں میں بات چیت دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ حکام کو امید ہے کہ یہ گفت و شنید ملک کے سیاسی بحران کے پر امن حل کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔