رسائی کے لنکس

کابل: علما کے اجلاس کے نزدیک خودکش حملہ، آٹھ افراد ہلاک


خودکش دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر جمع ہیں۔
خودکش دھماکے کے بعد سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر جمع ہیں۔

پولیس افسر کے مطابق دھماکے کے وقت لویہ جرگہ کے لیے نصب شامیانے میں افغان علما کونسل کا دو روزہ اجلاس جاری تھا۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مذہبی رہنماؤں اور علما کے ایک اجلاس کے نزدیک ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

کابل پولیس کے ایک افسر غفور عزیز نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ایک موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آور نے پیر کی دوپہر خود کو اس مقام کے نزدیک دھماکے سے اڑایا جہاں افغانستان کے لویہ جرگے کا اجلاس ہوتا ہے۔

پولیس افسر کے مطابق دھماکے کے وقت لویہ جرگہ کے لیے نصب شامیانے میں افغان علما کونسل کا دو روزہ اجلاس جاری تھا۔

دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی اجلاس میں شریک علما نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں خود کش حملوں کو حرام قرار دیتے ہوئے حکومت اور طالبان سے جنگ ختم کرکے امن مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق دھماکے میں اب تک آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔ لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اجلاس میں شریک علما بھی شامل ہیں یا نہیں۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق اجلاس میں دو ہزار کے لگ بھگ علما شریک تھے جو اجلاس ختم ہونے کے بعد وہاں سے روانہ ہونے ہی والے تھے کہ دھماکہ ہوا۔

علما کونسل نے اپنے فتوے میں کہا تھا کہ افغانستان میں 17 سال سے جاری جنگ کا نشانہ عام مرد، عورتیں اور بچے بن رہے ہیں اور یہ جنگ سراسر غیر شرعی اور غیر قانونی ہے جس میں صرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی مذمت

کابل میں علما کونسل کے اجلاس کے موقع پر خودکش بم حملوں کی امریکی محکمہ خارجہ نے مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں ان مذہبی راہنماؤں اور اسکالروں کو نشانہ بنایا گیا جو امن کے نام پر اکٹھے ہوئے تھے۔

بم حملوں سے قبل أفغانستان کے علما نے ایک فتویٰ جاری کیا تھا جس میں افغانستان کی حکومت کے خلاف جہاد کی کسی بھی توجیح کو مسترد کیا گیا تھا، اور خودکش حملوں کے جواز کو اسلامی قانون کی روشنی میں مسترد کیا تھا۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان حیدر نوریٹ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ آج کا حملہ، جس میں عام شہریوں اور ان مذہبی راہنماؤں کو ہدف بنایا گیا ، جو افغانستان میں امن کے لیے کام کر رہے ہیں، دہشت گردوں کی سنگ دلی اور اسلامی اصولوں سے تضاد کو ظاہر کرتا ہے، جس کے تحفظ کے وہ دعوےدار ہیں۔

XS
SM
MD
LG