رسائی کے لنکس

تنازعات کے حل کے لئے کثیر ملکی سفارت کاری ناگزیر ہے: ملیحہ لودھی


ڈاکٹر ملیحہ لودھی اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں تقریر کررہی ہیں۔ (فائل فوٹو)
ڈاکٹر ملیحہ لودھی اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں تقریر کررہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں جاری تنازعات کے حوالے سے سفیر ملیحہ لودھی کہتی ہیں کہ ایسے تنازعات کے حل کے لئے عالمی سطح پر کثیر ملکی سفارت کاری ناگزیر ہے۔

بہجت گیلانی

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ پاکستان نے دهشت گردی کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

وائس آف امریکہ کی بہجت جیلانی سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ پاکستان دهشت گردی کے محرکات کو سامنے رکھتے ہوئے اسے جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔

پاکستان جنوبی ایشیائی خطے میں امن کا خواہاں ہے اور بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل پر دو طرفہ بات چیت کی خواہش رکھتا ہے تاکہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تناؤ کی فضا ختم کی جا سکے۔

افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود تمام متحارب گروہوں کے مابین بات چیت ہی اس ملک میں امن قائم کرنے کی راہ ہموار کر سکتی ہے اور امن کا قیام وہاں کے شہریوں کا بنیادی حق ہے۔

اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کا کسی بھی ملک میں سفیر کی ذمہ داریوں سے موازنہ کرتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ سفیر کی توجہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور تعاون بڑھانے پر ہوتی ہے جبکہ اقوامِ متحدہ میں اُن کا کام کثیر ملکی سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کے مؤقف ساری دنیا کے آگے پیش کرنا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ عالمی اسٹیج پر پاکستان کو ایک منفرد مقام حاصل ہے۔ پاکستان اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں خدمات انجام دینے والے تین سب سے بڑے ملکوں میں شامل ہے۔

مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں جاری تنازعات کے حوالے سے سفیر ملیحہ لودھی کہتی ہیں کہ ایسے تنازعات کے حل کے لئے عالمی سطح پر کثیر ملکی سفارت کاری ناگزیر ہے اور اس سلسلے میں عالمی طاقتوں کو اپنے مفادات ایک طرف رکھتے ہوئے قیام امن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

ڈاکٹر لودھی پاکستان میں ہر شعبہ زندگی میں خواتین کے مسلسل بڑھتے ہوئے کردار کو بہت حوصلہ افزا ء قرار دیتی ہیں۔ تاہم اُن کا کہنا ہے کہ خواتین سمیت نوجوان نسل کو تعلیم کی طرف زیادہ سے زیادہ راغب ہونا چاہیئے تاکہ مستقبل میں وہ ملک کی ترقی میں زیادہ فعال کردار ادا کر سکیں۔

اپنے انٹرویو میں اُنہوں نے کلچرل ڈپلومیسی کے ذریعے تمام دنیا میں پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کرنے کے سلسلے میں مشن کی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے ذریعے پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG