رسائی کے لنکس

مجھے نا انصافیوں کے خلاف بولنے کی وجہ سے گولی ماری گئی اور تقریباً قتل کر دیا گیا: ملالہ


ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 2013 کو اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے۔
ملالہ یوسف زئی 12 جولائی 2013 کو اقوام متحدہ میں تقریر کرتے ہوئے۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے اقوامِ متحدہ میں اپنی یادگار تقریر کی دسویں سالگرہ کے موقع پر کہا ہے کہ "میں نے اپنے بچپن کے دو سال طالبان کی دہشت گردی میں گزارے۔ اپنے گھر سے بے گھر ہوئی اور اسکول جانے پر پابندی لگا دی گئی کیوں کہ میں ایک لڑکی تھی۔ مجھے ناانصافیوں کے خلاف بولنے پر گولی ماری گئی اور تقریباً قتل کردیا گیا۔"

وہ بدھ کو نائیجیریا میں اقوامِ متحدہ ہاؤس میں اپنے اعزاز میں دی جانے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔اس تقریب میں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل آمنہ محمد نے لڑکیوں کی تعلیم کے سرگرم کارکنوں کے ساتھ شرکت کی۔

12 جولائی ملالہ کی سالگرہ کا دن بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ "میں اپنی سالگرہ نائیجیریا میں لڑکیوں کے ساتھ منا رہی ہوں۔ ایک ایسی روایت جو میں نے دس برس پہلے شروع کی تھی۔"

اقوامِ متحدہ 12 جولائی کو ملالہ ڈے مناتی ہے جس کا مقصد 2013 کےاس دن کو منانا ہے جب ملالہ نے اقوام متحدہ میں کھڑے ہوکر کہا تھا کہ "تعلیم ہی واحد حل ہے۔ سرحدوں، ثقافتوں،اور نسلوں سے ماورا۔"

ڈپٹی سیکریٹری جنرل نے ملالہ کا تعارف کراتے ہوئے تمام لڑکیوں کے لیے مساوی اورمعیاری تعلیم تک رسائی کے ہدف کو حاصل کرنے میں ہونے والی پیش رفت اور اس میں درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔

آمنہ محمد نے کہا کہ "ملالہ نے سرحدوں، ثقافتوں، نسلوں کو عبور کیا ہے۔ ان کے پیغام اور جذبے نے دنیا بھر کے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "میں وہ دن کبھی نہیں بھولوں گی جب 10 سال قبل وہ اقوامِ متحدہ میں آئی تھیں۔ ایک نوجوان لڑکی جس نے وہاں پوڈیم پر دنیا کے سامنے ایک مضبوط اور واضح آواز میں اعلان کیا تھا کہ ایک بچہ، ایک استاد، ایک کتاب، ایک قلم دنیا کو بدل سکتا ہے۔"

اس موقع پر ملالہ نے کہا کہ "مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا آیا اقوام متحدہ میں میری پہلی تقریر میری آخری ہو گی، میرا واحد موقع ہے کہ میں دنیا سے کہوں کہ وہ ہر لڑکی کو اسکول بھیجے۔"

ملالہ نے کہا کہ مجھے یہ کہتے ہوئے زیادہ خوشی ہے کہ میں غلط تھی۔ "میں نے جو کچھ بھی کیا اپنی جیسی لڑکیوں کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کرانے کے لیے کیا۔"

’ملالاز اسٹوری‘ : مِنی ڈاکیومنٹری
please wait

No media source currently available

0:00 0:09:05 0:00

ملالہ نےنائیجیریا کی اس تقریب میں کہاکہ تقریباً 12 کروڑ لڑکیاں غربت، پدرشاہی نظام،ماحولیات اور تنازعات کی وجہ سے تعلیم کے حق سے محروم ہیں، "میں نے ان والدین سے دل دہلا دینے والی کہانیاں سنی ہیں جنہوں نے چیبوک اسکول کے اغوا میں اپنی بیٹیاں کھو دی تھیں۔"

ان کے بقول انہوں نے نائیجیریا کے صدر اور دیگر حکام سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں کہ بچے اسکول میں محفوظ رہیں۔

افغانستان کی صورت حال پر ملالہ نے کہا کہ"اپنی نوعمری میں بھی ، میں یہ سمجھتی تھی کہ ترقی سست ہو سکتی ہے۔ لیکن میں نے کبھی بھی اس کےمکمل الٹ جانے کی توقع نہیں کی تھی۔"

ملالہ کا کہنا تھا کہ "ایک ملک کی تمام لڑکیاں اسکول سے باہر گھروں میں بند ہیں اور امید کھوچکی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم ثقافت، روایت یا مذہب کے بھیس میں گلا گھونٹ دینے والے پدرشاہی نظام اور عورتوں کے خلاف تعصب کو ختم کر سکیں تو لڑکیوں کو درپیش بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے۔"

ان کے بقول"ہمیں میرے جیسے والد کی ضرورت ہے جو اپنی بیٹیوں کے حقوق کے لیے کھڑے ہوں گے۔"

یہ اسٹوری اقوام متحدہ کی جانب سے ’رائٹرز‘ کو فراہم کردہ معلومات پر مبنی ہے۔

XS
SM
MD
LG