برطانیہ کی پولیس نے جمعے کے روز کہا کہ انہوں نے چاقو سے مسلح ایک شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا جس نے جعلی خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھی اور اس کے لندن برج کے قریب کئی لوگوں پر چاقو کے وار کر کے انہیں زخمی کر دیا۔
بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چاقو کے حملوں کی تاب نہ لا کر دو عام شہری ہلاک ہو گئے۔
پولیس اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے رہی ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ انہیں اطلاع ملی کہ لندن برج کے قریب ایک علاقے میں راہگیر ایک شخص سے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان پر چاقو سے حملہ کر رہا ہے۔ پولیس اہل کاروں نے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے چاقو بردار شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
پولیس کے ذرائع نے خبررساں ادارے اے پی کو بتایا ہے کہ اطلاع ملتے ہی مسلح پولیس اہل کار موقع پر پہنچ گئے جہاں کئی دفاتر، ریستوران اور دیگر عمارتیں ہیں اور لوگوں کو ہجوم ہوتا ہے۔ پولیس نے لوگوں کو اس طرح جانے سے روک دیا جہاں حملہ آور کی اطلاع ملی تھی۔
عینی شاہدوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے پل پر کچھ لوگوں کو دیکھا جو ایک شخص پر قابو پا کر اسے نیچے گرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایک تصویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ فاصلے سے ایک پولیس اہل کار زمین پر گرے ہوئے ایک شخص کو نشانہ بنا رہا ہے۔
فائرنگ کے بعد لندن برج کی مصروف گزرگاہ پر تمام ٹریفک رک گئی اور سٹرکوں پر کاروں، بسوں اور ٹرکوں کی قطاریں لگ گئیں۔
ٹوئٹر پر شائع ہونے والی 14 سیکنڈ دورانیے کی ایک مختصر ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کے تین اہل کار فرش پر لیٹے ہوئے ایک شخص کو لے جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جب یہ واقعہ پیش آیا وزیر اعظم بورس جانسن اپنی رہائش گاہ ڈاؤننگ سٹریٹ واپس جا رہے تھے۔
ان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ لندن برج پر ہونے والے اس واقعہ سے متعلق مجھے مسلسل باخبر رکھا جا رہا ہے۔ میں پولیس اور ایمرجینسی سروسز کے فوری ردعمل دکھانے پر ان کا شکر گزار ہوں۔
لندن برج پر اس سے پہلے جون 2017 میں بھی حملہ ہو چکا ہے۔ اس واقعہ میں تین عسکریت پسندوں نے پیدل چلنے والوں پر اپنی ویگن چڑھا دی تھی اور اس کے بعد اس علاقے میں موجود لوگوں پر حملہ کر دیا تھا۔ اس واقعہ میں 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس مہینے کے شروع میں برطانیہ نے دہشت گردی سے متعلق خطرے کی سطح اونچے درجے سے کم کر کے درمیانے درجے پر کر دی تھی۔ یہ 2014 کے بعد سے خطرے کی کم ترین سطح ہے۔