اسلام آباد کی تازہ ترین صورتِ حال
تحریکِ انصاف کے اسلام آباد میں احتجاج سے قبل ہی دارالحکومت کے داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات ہے۔ اسلام آباد کی تازہ ترین صورتِ حال بتا رہے ہیں عاصم علی رانا۔
کسی نے احتجاج کیا تو گرفتاریاں ہوں گی، وفاقی وزیرِ اطلاعات
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریکِ انصاف بیرسٹر گوہر سے رابطہ ہوا ہے اور انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر بیرسٹر گوہر سے رابطہ ہو چکا ہے اور اب کسی نے احتجاج کیا تو گرفتاریاں بھی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کا احتجاج غیر قانونی ہے، جو بھی اسلام آباد آئے گا اس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ان کے بقول شہریوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات کے مطابق جن افسران نے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
قانون ہاتھ میں لینے والے شخص کو اس بار واپس جانے نہیں دینا، وفاقی وزیرِ داخلہ
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس کے افسران اور جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس جانے نہیں دینا۔
مسحن نقوی اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ہفتے کی صبح پولیس لائنز پہنچے جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔ اس کے پیشِ نظر ہم نے اسلام آباد شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس فورس نے اسلام آباد کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کرنا ہے اور دارالحکومت کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے۔
وزیرِ داخلہ نے کہا کہ پولیس فورس نے ہیلمٹ اور حفاظتی جیکٹس پہن کر فرائض سرانجام دینے ہیں۔ حکومت پولیس کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس بار کسی کو وفاقی دارالحکومت میں امن وامان کی صورتِ حال خراب کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے، امن وامان کو قائم رکھنے اور شہریوں کی جان و املاک کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
ضلع کرم میں صورتِ حال کشیدہ: فرقہ ورانہ فسادات میں 32 افراد ہلاک
- By نذر الاسلام
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں فرقہ ورانہ فسادات کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ مسلح افراد نے متعدد گھروں اور دکانوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایک مقامی سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ شیعہ اور سنی کمیونٹیز کے درمیان کرم کے مختلف مقامات پر جھڑپیں ہوئی ہیں۔
عہدیدار نے بتایا کہ تازہ ترین جھڑپوں کے دوران 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 18 کا تعلق شیعہ اور 14 کا سنی کمیونٹی سے ہے۔
کرم کے ضلعی پولیس افسر جاوید اللہ محسود نے وائس آف امریکہ کو تصدیق کی ہے کہ شیعہ سنی جھگڑے کے نتیجے میں مجموعی طور پر 20 سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ علاقے میں حالات بدستور کشیدہ ہیں جب کہ جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کی متضاد اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کے روز ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں پشاور سے پاڑا چنار جانے ولے مسافر کانوائے پر حملے کے نتیجے میں 40 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔