حکومت ساری عدلیہ کو تباہ کرنے پر لگی ہوئی ہے، عمران خان کا الزام
سابق وزیرِ اعظم اور تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ حکومت عدلیہ کو تباہ کرنے پر لگی ہوئی ہے اور ہائی کورٹ کے ججز پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
اڈیالہ جیل میں بدھ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات کو پوری دنیا نے فراڈ الیکشن کہا جسے کور کرنے کے لیے حکومت کو اپنے ججز کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں کل سے جو ہو رہا ہے سب کو پتا چل گیا ہے یہ کیا کر رہے ہیں۔ ان کے بقول، یہ سب گینگ آف تھری کو توسیع دینے کے لیے کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے سارا ملک داؤ پر لگا ہوا ہے اور یہ چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز بھی تابع ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کو پتا ہے کہ ان پر آرٹیکل سکس لگے گا اسی لیے الیکشن فراڈ کو دبایا جارہا ہے جب کہ چیف جسٹس بھی الیکشن فراڈ کا معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس بجھوا دیتے ہیں۔
ان کے بقول، سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن کی تعریف چیف جسٹس کرتا ہے۔ تھرڈ امپائر سب کنٹرول کر رہا ہے۔ وہ ان کی ٹیم کا کپتان ہے۔ ان کا مقصد یہ ہے کہ فراڈ سامنے نہ آجائے اور پی ٹی آئی اوپر نہ آجائے۔"
اڈیالہ جیل میں موجود صحافیوں نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے عمران خان کی اس گفتگو کی تصدیق کی ہے۔
ضلع کرم: متحارب فریقین کے درمیان جھڑپوں میں ہلاکتیں 21 ہو گئیں
- By شمیم شاہد
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں متحارب قبائلیوں کے درمیان جمعے سے شروع ہونے والی جھڑپیں تاحال جاری ہیں اور پانچ روز کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کرم نے اب تک ان جھڑپوں کی وجوہات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان تو جاری نہیں کیا مگر انتظامی عہدیداروں کا کہنا کہ یہ جھڑپیں در اصل متحارب قبائلی گروپوں اور خاندانوں کے مابین جائیداد کے تنازع پر ہو رہی ہیں۔ ماضی میں اس قسم کی جھڑپیں فرقہ وارانہ کشیدگی میں تبدیل ہوتی رہی ہیں۔
ضلعی پولیس دفتر کے اہلکاروں نے جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین ایک دوسرے کو چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
کرم کے مرکزی انتظامی شہر پاڑہ چنار سے تعلق رکھنے والے صحافی سجاد حیدر نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ اس وقت کرم کے اپر، لوئر اور سینٹرل تینوں تحصیلوں کے چار مختلف مقامات پر متحارب فریقین کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
سجاد حیدر کے مطابق منگل کی شب مزید آٹھ افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جب کہ اب تک جھڑپوں کے دوران 21 افراد ہلاک اور 30 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ البتہ مقامی سینئر صحافی علی افضال کہتے ہیں ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو چکی ہے جب کہ کرم سے منتخب رکنِ قومی اسمبلی سید حمید حسین نے بتایا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 30 سے تجاوز کر چکی ہے۔
سید حمید حسین نے وائس آف امریکہ سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ فریقین کے درمیان لڑائی ختم کرانے کے لیے جرگہ منگل کو روانہ ہوا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ کوئی منظم طریقے سے اس آگ کو بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان فائرنگ سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے بالش خیل سدہ، مقبل پاڑہ چمکنی اور پیواڑ تری ہیں جب کہ ضلع کرم کا دیگر علاقوں سے رابطہ منتقطع ہونے سے علاقے میں اشیائے خور و نوش، ادویات اور تیل کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
خوش گوار زندگی کے سبز باغ دکھائے گئے : تربت سے گرفتار مبینہ خودکش بمبار خاتون
بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت سے گرفتار مبینہ خودکش بمبار نے عدیلہ بلوچ نے کہا ہے کہ انہیں دہشت گردوں نے ایک نئی اور خوش گوار زندگی کے سبز باغ دکھائے اور اس طرح بہکایا کہ وہ خود کش حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گئی تھیں۔
کوئٹہ میں بدھ کو اپنے والدین اور صوبائی حکومت کے حکام کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عدیلہ بلوچ نے کہا کہ وہ ایک کوالیفائیڈ نرس ہیں اور عالمی ادارۂ صحت کے ایک پروجیکٹ پر کام بھی کر رہی ہیں۔ لیکن وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر اہلِ خانہ کو بتائے بغیر دہشت گردوں کے پاس پہاڑوں پر چلی گئی تھیں۔
عدیلہ بلوچ تربت ٹیچنگ اسپتال میں نرس کے طور پر کام کر رہی تھیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حال ہی میں گرفتار کیا تھا۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ ان کا کام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچانا ہے۔ لیکن بدقسمتی ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ساتھ رہیں جنہوں نے درست راستے سے بھٹکایا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس جا کر احساس ہوا کہ یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور وہاں کئی بلوچ نوجوان موجود تھے۔
عدیلہ کے مطابق دہشت گرد بلوچ خواتین کو بلیک میل کر کے ورغلاتے ہیں جس کی وہ خود بھی چشم دید گواہ ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ عدیلہ بلوچ کب اور کس علاقے کے پہاڑوں میں رہی ہیں اور ان کو صوبائی حکومت نے کہاں سے گرفتار کیا تھا۔
کوئٹہ: پولیس وین پر بم حملہ، اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی
بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پولیس وین کے قریب بم حملے کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
مشرقی باٸی پاس بارکزٸی ٹاؤن میں بدھ کی صبح دھماکے میں پولیس موبائل کو دورانِ گشت نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کے بعد افراتفری مچ گئی ہے اور کچھ دیر بعد بم ڈسپوزل ٹیمیں جائے وقوعہ پہنچیں۔
صوبائی محکمۂ صحت کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ دھماکے میں 12 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں سول اسپتال کے شعبۂ حادثات میں ابتدائی طبی امداد کے بعد ٹراما سینٹر منتقل کر دیا ہے۔