کراچی میں ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا کے کیسز میں اضافہ
- By سدرہ ڈار
کراچی میں ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا کے مشتبہ کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ وزیرِ صحت سندھ نے رواں برس صوبےمیں صرف چکن گونیا کے 140 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی ہے ۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال سندھ میں ڈینگی کے1394 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 1229 کیسز کراچی سے ہیں۔ ملیریا کے ایک لاکھ 81 ہزار 589 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 88 ہزار 145 کیسز کراچی کے ہیں۔
جنرل فزیشن جے پی ایم سی ڈاکٹر فیصل جاوید کے مطابق جناح اسپتال میں ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا کی علامات والے یومیہ 50 مریض آرہے ہیں۔
ڈاکٹرز کے مطابق ڈینگی اور چکن گونیا کا مچھر صاف پانی میں پلتا ہے جب کہ ملیریا کا مچھر گندے پانی میں افزائش پاتا ہے۔
صوبائی وزیرِ صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ ڈینگی اور ملیریا کے پیش نظر بلدیاتی اداروں کو اسپرے مہم کا کہا ہے۔ البتہ انہوں نے صوبے میں ملیریا اور ڈینگی کی صورتِ حال کو بہتر قرار دیا ہے۔
کوئٹہ: پولیس وین پر بم حملہ، اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی
بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پولیس وین کے قریب بم حملے کے نتیجے میں اہلکاروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
مشرقی باٸی پاس بارکزٸی ٹاؤن میں بدھ کی صبح دھماکے میں پولیس موبائل کو دورانِ گشت نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کے بعد افراتفری مچ گئی ہے اور کچھ دیر بعد بم ڈسپوزل ٹیمیں جائے وقوعہ پہنچیں۔
صوبائی محکمۂ صحت کے ترجمان نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ دھماکے میں 12 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں سول اسپتال کے شعبۂ حادثات میں ابتدائی طبی امداد کے بعد ٹراما سینٹر منتقل کر دیا ہے۔
خوش گوار زندگی کے سبز باغ دکھائے گئے : تربت سے گرفتار مبینہ خودکش بمبار خاتون
بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت سے گرفتار مبینہ خودکش بمبار نے عدیلہ بلوچ نے کہا ہے کہ انہیں دہشت گردوں نے ایک نئی اور خوش گوار زندگی کے سبز باغ دکھائے اور اس طرح بہکایا کہ وہ خود کش حملہ کرنے کے لیے تیار ہو گئی تھیں۔
کوئٹہ میں بدھ کو اپنے والدین اور صوبائی حکومت کے حکام کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عدیلہ بلوچ نے کہا کہ وہ ایک کوالیفائیڈ نرس ہیں اور عالمی ادارۂ صحت کے ایک پروجیکٹ پر کام بھی کر رہی ہیں۔ لیکن وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہو کر اہلِ خانہ کو بتائے بغیر دہشت گردوں کے پاس پہاڑوں پر چلی گئی تھیں۔
عدیلہ بلوچ تربت ٹیچنگ اسپتال میں نرس کے طور پر کام کر رہی تھیں جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے حال ہی میں گرفتار کیا تھا۔
عدیلہ بلوچ نے کہا کہ ان کا کام لوگوں کی مدد کرنا اور زندگیاں بچانا ہے۔ لیکن بدقسمتی ہے کہ وہ ایسے عناصر کے ساتھ رہیں جنہوں نے درست راستے سے بھٹکایا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے پاس جا کر احساس ہوا کہ یہاں مشکلات اور سخت زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے اور وہاں کئی بلوچ نوجوان موجود تھے۔
عدیلہ کے مطابق دہشت گرد بلوچ خواتین کو بلیک میل کر کے ورغلاتے ہیں جس کی وہ خود بھی چشم دید گواہ ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا کہ عدیلہ بلوچ کب اور کس علاقے کے پہاڑوں میں رہی ہیں اور ان کو صوبائی حکومت نے کہاں سے گرفتار کیا تھا۔