نائیجر کے وزیرِ انصاف نے بتایا ہے کہ لیبیا کے معزول لیڈرمعمر قذافی کا ایک بیٹا نائیجر پہنچ گیا ہے، ایسے میں جب لیبیا کی عبوری حکومت کی افواج نے سر سبز صحرائی خطےمیں واقع بنی ولیدکےقصبےکی طرف پیش قدمی کی ہے، جسے مسٹر قذافی کا آخری مضبوط ٹھکانہ خیال کیا جاتا ہے۔
نائیجر کےعمارو ادعا نے اتوار کو صحافیوں کو بتایا کہ مسٹر قذافی کا بیٹا سعدی اُس وقت پکڑا گیا جب وہ اندازاً دس لوگوں کے ایک قافلے کے ہمراہ لیبیا کے جنوبی ہمسایہ ملک میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔
دریں اثنا، قذافی مخالف جنگجوؤں نے اتوار کو بتایا کہ اُن کا بنی ولید علاقے کے ایک بڑے علاقے پر قبضہ ہو چکا ہے، خاص طور پر شمال کی طرف۔ اُن کا کہنا تھا کہ قصبے کےمرکز پر قبضہ جمائے رکھنے کی کوشش میں قذافی حامی فوج اب بھی لڑ رہی ہے۔
قصبےکےباہرسےقذافی کے حامیوں کی مدد کے لیے کمک پہنچی۔ فضا میں نیٹو کے طیارے پرواز کرتے رہے، جب کہ اُنھوں نے ایک روز قبل بھی فضائی حمایت فراہم کی تھی۔ ہفتے کو ہونے والی شدید لڑائی کے بعدقصبے سے دھواں اُٹھ رہا تھا۔
نیٹو نے بتایا ہے کہ اُس کے طیاروں نے ہفتے کے روزمتعدد راکٹ لانچروں، ایک ٹینک اور دو بکتر بند گاڑیوں کو ہدف بنایا۔ نیٹو نے قذافی حامیوں کے گڑھ سرطے اور صباح کے قریب بھی اہداف کو نشانہ بنایا۔
عبوری قومی کونسل کا کہنا تھا کہ قذافی کے حامیوں کی طرف سے عبوری قومی کونسل کی پوزیشنوں پر کثیر تعداد میں راکٹ فائر کرنے کے بعد،جمعے کے روز قذافی مخالف افواج کو بنی ولید کی طرف روانہ کیا گیا ۔