لیبیا کے لیڈر معمر قذافی نے عہدہ چھوڑنے کے مطالبات کو ایک بار پھر رد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اُنھیں عوام کی حمایت حاصل ہے۔ اُنھوں نے یہ بیان ایسے وقت دیا جب اُن کے حامی فوجیوں نے ملک کے مشرقی حصوں پر گذشتہ ماہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔
بدھ کو طرابلس میں اپنے حامیوں سے ٹی وی کے ذریعے خطاب میں معمر قذافی نے کہا کہ وہ مستعفی نہیں ہو سکتے کیوں کہ اُن کے پاس کوئی سیاسی عہدہ نہیں ہے اور ملک میں رائج نظام میں تمام اختیارات عوام کو حاصل ہیں۔
لیبیا کے رہنماء نے اُن الزامات کو بھی دہرایا کہ اُن کے 42 سالہ اقتدار کے خلاف مظاہروں کے پیچھے القاعدہ کا ہاتھ ہے۔
دریں اثنا عینی شاہدین کے مطابق معمر قذافی کی فوجوں نے لیبیا کے مشرق میں دو قصبوں کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے حملہ کیا ہے۔ بریگا نامی قصبے پرفوج نے حملہ کرنے کے ساتھ ساتھ قریبی قصبے اجدابیا پر فضائی حملہ بھی کیا گیا ہے۔
بریگا میں تیل برآمد کرنے کی بڑی تنصیبات واقع ہیں اور یہاں فوج کا قبضہ بحال ہونے کے بارے میں متضاد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ان دونوں قصبوں پر گذشتہ ماہ معمر قذافی کے بیالیس سالہ دور حکومت کے خاتمے کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کے بعد باغیوں نے قبضہ کرلیا تھا۔
مشرقی شہر بن غازی میں حزب مخالف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آیا بیرونی ممالک سے معمر قذافی کی فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کی درخواست کی جائے یا نہیں۔
معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام قذافی نے مغربی حکومتوں کو فوجی کارروائی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے”اگر انھوں نے حملہ کیا تو ہم تیار ہیں“۔