لیبیا کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فوج نے معمر قذافی کےخفیہ ادارے کے سابق سربراہ کے ٹھکانے کا گھیرا کر لیا ہے، جِس سے ایک ہی روز قبل عبوری اتھارٹی کی افواج نے لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے مطلوب بیٹے، سیف الاسلام قذافی کو پکڑ لیا تھا۔
اِس سلسلے میں اتوار کے روز متضاد خبریں موصول ہو رہی ہیں آیا افواج نے انٹیلی جنس کے سابق چیف، عبد اللہ السنوسی کے پکڑ لیا ہے یا پھر ملک کے جنوب میں واقع کسی مقام پر اُن کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کا انتظار ہو رہا ہے۔
لیبیا کی افواج کو یہ تازہ ترین فتح اُس وقت مل رہی ہے جب وہ جرائم سے متعلق بین الاقوامی عدالت سے یہ طے کرنے پربات چیت کرنا چاہتی ہےکہ لیبیا کے سابق آمر معمر قذافی کے گرفتار بیٹے کا مقدمہ کہاں چلایا جائے۔
بین الاقوامی جرائم سے متعلق عدالت کے وکیل لوئی مورینو اُکمپو نے کہا ہے کہ مقدمے کی تیاری کے سلسلے میں بات چیت کی غرض سے وہ ایک ہفتے کے اندرلیبیا جائیں گے۔
لیبیا کے مغربی علاقے کے زنتان قصبے سے تعلق رکھنے والے نیم فوجی دستوں نے سیف الاسلام کو ہفتے کے روز علی الصبح ملک کے جنوب میں واقع ریگستان سے گرفتار کیا۔ بعد ازاں، لیبیا کے عبوری حکام نے ایک مال بردار طیارے کے ذریعے اُنھیں زنتان پہنچایا۔
لیبیا کے کچھ عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ معمر قذافی کے اس سابق سیاسی جانشین کے خلاف لیبیا ہی میں مقدمہ چلایا جائے۔
نیدرلینڈس میں قائم انٹرنیشنل کریمینل کورٹ نے جون میں سیف الاسلام، اُن کےباپ اور مرحوم آمر کے انٹیلی جنس کے سربراہ کی گرفتار ی کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اُن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے جمہوریت کے حق میں نکلنے والے مظاہروں کے خلاف پُر تشدد کارروائی کرکے تمام انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔
لیبیا کے عبوری لڑاکا لوگوں نے 20اکتوبر کو معمر قذافی کے آبائی قصبے سرطے میں کارروائی کرتے ہوئے اُنھیں گرفتار اور ہلاک کیا۔