امریکہ کے سابق وزیر دفاع اور خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر لیون پینیٹا کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات معمول پر لانے چاہیئں ۔ ترکی نہ صرف امریکہ کا ایک اہم نیٹو اتحادی ہے بلکہ خطے میں اس کی ایک اہم حیثیت بھی ہے۔ شام میں روس کی مداخلت اور ترکی کا روس پر اپنی توانائی کی ضروريات کے لیے بڑھتا ہوا انحصار امریکہ اور ترکی کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ کی انگریزی سروس کے ساتھ اپنے انٹرویو میں این ایس اے کے سابق ڈائریکٹر پنیٹا نے امریکہ اور ترکی کے درمیان کشیدگی میں اضافے اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنی دیر یہ مسئلہ چلے گا ترکی کا روس پر انحصار بڑھتا جائے گا ۔ مشرق وسطی کے دیگر ممالک بھی روس کی جانب دیکھنا شروع کر دیں گے ۔ میرے نزدیک امریکہ کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر اس خطے میں ہم نے ترکی اور آزاد خیال عرب ممالک کے ساتھ اپنے روایتی تعلقات کو بحال نہ کیا اور یہ کہ اگر ایران داعش اور دہشت گردی جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے اتحاد قائم نہ کیا تو امریکہ کی حیثیت نہ صرف پوری دنیا کمزور ہو گی بلکہ سیکیورٹی کے لیے کیے جانے والے ضروری امریکی اقدامات بھی کمزور پڑ جائیں گے۔ اور ہمیں ایسا کرنے کے لیے ترکی کی ضرورت ہے۔
امریکہ کے لیے ترکی کی اہمیت سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پینیٹا کا کہنا تھا کہ ترکی ہمارا ایک اہم نیٹو اتحادی ہے۔ وہ یورپ اور مشرق وسطیٰ کے درمیان ایک اہم بفر زون کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم دنیا کے اس خطے میں اپنے فوجی مقاصد کے حوالے کے تعاون پر بہت انحصار کرتے ہیں۔
ترکی کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ہم ترکی کے ساتھ تعلقات کے ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ جس میں کئی چیزیں شامل ہیں۔ جیسے پادری کا معاملہ ہے۔ وہاں بڑھتے ہوئے غیر جمہوری رویوں کا مسئلہ ہے۔ سٹیل، ایلومینیم اور دوسری چیزوں پر محصولات میں اضافے کا مسئلہ ہے، جس کا اثر اترکی کی معیشت پر پڑا ہے اور اس کی کرنسی کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ ترکی کے ساتھ کشیدگی کے اور بھی کئی معاملات ہیں ۔ جن میں کردوں کا مسئلہ بھی ہے۔ امریکہ داعش کو شکست دینے کے لیے کردوں کی مدد کر رہا ہے لیکن ترکی علاقے میں کردوں کے کردار کو شک کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہمیں ترکی کے ساتھ ان امور کو حل کرنے کا کوئی طریقہ تلاش کرنا ہوگا ۔ مجھے توقع ہے کہ ہم اس بحران کا کوئی حل ڈھونڈ لیں گے۔
اسلامی دنیا میں ترکی کے کردار اور ماضی میں امریکہ کے ساتھ اس کے تعلقات کو موضوع بناتے ہوئے لیون پینیٹا نے کہا کہ اسلامی دنیا میں ترکی کی ہمیشہ ایک طاقت ور حیثیت رہی ہے۔ لیکن ترکی ایران سے مختلف ہے۔ وہ دوسرے مسلم ممالک سے بھی مختلف ہے۔ وہ ایک ایسی کلیدی قوت ہے جس کا تعلق یورپ سے بھی ہے اور مشرق وسطیٰ سے بھی ہے۔ اس حیثیت میں ترکی کا ایک اہم کردار ہے۔ اس لیے ترکی کے ساتھ تعلقات قائم رکھنا امریکہ کی ضرورت ہے۔ ہم اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں ۔ میں جب ترکی جاتا تھا اور ان کی قیادت سے ملتا تھا تو میں نے انہیں ہمیشہ ہر معاملے میں تعاون پر آمادہ پایا۔ وہ ہمارے ساتھ تعاون کرتے تھے۔ ہم وہ ماحول واپس لاسکتے ہیں۔ ایسا کرنا دونوں ملکوں کے لیے بہت ضروری ہے۔
ترکی میں زیر حراست امریکی پادری اینڈرو برونسن کے معاملے پر، جس پر ترکی یہ الزام لگاتا ہے کہ وہ 2016 کی ناکام فوجی بغاوت میں ملوث تھا اور جس کے فوری رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کی سخت جملوں میں ٹویٹس دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید کشیدگی پیدا کر چکی ہیں، پینیٹا کا کہنا تھا کہ جہاں تک پادری کے مسئلے پر کھڑے ہونے والے اختلافات ہیں، تو میں یہ کہوں گا کہ صدر ٹرمپ ہمیشہ سخت موقف اختیار کرتے ہیں ۔ ہم ترکی کو اس قسم کے شديد اقتصادی مسائل میں نہیں دھکیل سکتے کیونکہ اس کا اثر دنیا کی معیشت پر پڑ سکتا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارا ترکی پر بہت اہم نوعیت کا انحصار ہے ۔ ہمارے وہاں فوجی مراکز ہیں۔ ہم اس صورت حال کا سامنا نہیں کر سکتے جب ترکی ہمیں فوجی مراکز بند کرنے کی دھمکیاں دینے لگے۔ اگر ہم سفارتی ذرائع سے بات چیت جاری رکھیں تو ہم پادری کا مسئلہ اور ترکی کے ساتھ تعلقات کے معاملات حل کر سکتے ہیں۔