ترکی نے امریکی قانون سازوں کی جانب سے ایف 35 لڑاکا جیٹ طیاروں کی فراہمی روکنے کی کوششوں پر احتجاج کیا ہے، چونکہ اُنھیں اس بات پر اعتراض ہے کہ ترکی امریکی ساختہ اسلحے کے برعکس روسی میزائل کا دفاعی نظام خرید رہا ہے۔
واشنگٹن میں تعینات ترکی کے سفیر، سردار خلیق نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ اگر کانگریس ترکی کو 100 سے زیادہ لڑاکا طیارے فروخت کرنے کے خلاف قانون سازی منظور کرتا ہے، تو نیٹو کے دو اتحادیوں کے درمیان متنازع تعلقات کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔
خلیق نے کہا کہ ’’ایف 35 پراجیکٹ کے لیے، اب تک ہم نے 80 کروڑ ڈالر سے زائد رقوم ادا کی ہیں، جن کی تیاری جاری ہے۔ اِن میں سے دو طیارے ترک حکومت کے حوالے کیے جا چکے ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ کانگریس اس طرح کا فیصلہ نہیں کرے گی‘‘ جس سے مزید فروخت بند ہوجائے۔
اُنھوں نے کہا کہ اگر ’جوائنٹ اسٹرائیک فائٹر‘ جیٹ طیاروں کی فروخت روک دی جاتی ہے، تو ایسے عمل کے نتیجے میں امریکی دفاعی صنعت پر قابل بھروسہ ترسیل کنندہ ہونے کا اعتبار اٹھ جائے گا۔
امریکہ دنیا میں اسلحہ برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
تنازعے کی وجہ ترکی کی جانب سے گذشتہ دسمبر میں روس سے کیا جانے والا سمجھوتا ہے، جس کے تحت وہ روسی ساختہ ایس 400 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل خریدے گا، تاکہ کرد عسکریت پسندوں اور اسلامی شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط کرے۔
لیکن، امریکی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سے روسی ساختہ دفاعی میزائل نظام کی تنصیب اور ساتھ ہی ایف 35 جیٹ طیاروں کی یورپ پر پرواز سے اس بات کا احتمال ہوگا کہ طیاروں میں استعمال ہونے والی حساس اور خفیہ ٹیکنالوجی روس کو دستیاب ہو جائے۔