واشنگٹن —
الیکشن کمیشن آف پاکستان جمعہ کو بھی صوبہ پنجاب اور سندھ میں بلدیانی انتخابات کا شیڈول جاری نہیں کرسکا۔ شیڈول جمعہ کو جاری ہونا تھا تاہم پنجاب کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک حلقہ بندیوں کا کام مکمل نہیں کرسکا ہے جبکہ سندھ حکومت نے انتخابی ایکٹ کمیشن میں پیش کردیا ہے ۔
الیکشن کمیشن نے 19نومبر کو ایک اجلاس میں صوبوں سے مشاورت کے بعد سندھ اور پنجاب کو حلقہ بندیوں، انتخابی قوانین اور انتخابی قواعد کی تکمیل کیلئے 28 نومبر تک کی مہلت فراہم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 29 نومبر کو کمیشن دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردے گا تاہم دونوں صوبوں نے دی گئی مہلت کے اندر حلقہ بندیوں اور انتخابی قوانین و قواعد مکمل نہیں کئے۔ اب پھر پنجاب نے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرنے کیلئے 5 دسمبر تک مزید مہلت طلب کی ہے۔
ادھر سندھ نے انتخابی ایکٹ تو کمیشن کو پیش کردیا ہے تاہم انتخابی حلقہ بندیوں اور قواعد بارے خاموشی اختیار کرلی ہے۔
مذکورہ صورتحال میں مبصرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کرانے پر زور دیئے جانے کے باوجود صوبائی حکومتیں ابھی تک خود کو انتخابی عمل کے لئے تیار نہیں کرسکی ہیں اور لگتا یوں ہے کہ جیسے بلدیاتی انتخابات ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ اسی لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاریخوں کے بعد بھی اس میں کسی صوبے نے دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ حتیٰ کہ تاریخیں آگے بڑھانا پڑھیں۔
ضابطے کے مطابق جب تک دونوں صوبے اپنی انتخابی قواعد بنا کر کمیشن کے حوالے نہیں کریں گے تب تک کمیشن بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی فارم چھپوانے کیلئے نہیں بھیج سکتا اور اس فارم کے بغیر شیڈول جاری نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ سندھ کیلئے 10 لاکھ اور پنجاب کیلئے 60 لاکھ بیلٹ پیپر چھپوائے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر دونوں صوبوں نے جلد اپنا ہوم ورک مکمل نہ کیا تو سندھ میں 18 جنوری اور پنجاب میں 30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کیلئے کمیشن کی طرف سے دی گئی مجوزہ تاریخوں میں بھی ردوبدل کرنا پڑ سکتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے 19نومبر کو ایک اجلاس میں صوبوں سے مشاورت کے بعد سندھ اور پنجاب کو حلقہ بندیوں، انتخابی قوانین اور انتخابی قواعد کی تکمیل کیلئے 28 نومبر تک کی مہلت فراہم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 29 نومبر کو کمیشن دونوں صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردے گا تاہم دونوں صوبوں نے دی گئی مہلت کے اندر حلقہ بندیوں اور انتخابی قوانین و قواعد مکمل نہیں کئے۔ اب پھر پنجاب نے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کرنے کیلئے 5 دسمبر تک مزید مہلت طلب کی ہے۔
ادھر سندھ نے انتخابی ایکٹ تو کمیشن کو پیش کردیا ہے تاہم انتخابی حلقہ بندیوں اور قواعد بارے خاموشی اختیار کرلی ہے۔
مذکورہ صورتحال میں مبصرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کرانے پر زور دیئے جانے کے باوجود صوبائی حکومتیں ابھی تک خود کو انتخابی عمل کے لئے تیار نہیں کرسکی ہیں اور لگتا یوں ہے کہ جیسے بلدیاتی انتخابات ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ اسی لئے الیکشن کمیشن کی جانب سے تاریخوں کے بعد بھی اس میں کسی صوبے نے دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ حتیٰ کہ تاریخیں آگے بڑھانا پڑھیں۔
ضابطے کے مطابق جب تک دونوں صوبے اپنی انتخابی قواعد بنا کر کمیشن کے حوالے نہیں کریں گے تب تک کمیشن بلدیاتی انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی فارم چھپوانے کیلئے نہیں بھیج سکتا اور اس فارم کے بغیر شیڈول جاری نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ سندھ کیلئے 10 لاکھ اور پنجاب کیلئے 60 لاکھ بیلٹ پیپر چھپوائے جائیں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر دونوں صوبوں نے جلد اپنا ہوم ورک مکمل نہ کیا تو سندھ میں 18 جنوری اور پنجاب میں 30 جنوری کو بلدیاتی انتخابات کیلئے کمیشن کی طرف سے دی گئی مجوزہ تاریخوں میں بھی ردوبدل کرنا پڑ سکتا ہے۔