پاکستان کی نگران حکومت کے وزیرِ قانون و اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اس وقت سابق وزیرِ اعظم نواز شریف اور اُن کی بیٹی مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنا مناسب نہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ احتساب کے قومی ادارے ’نیب‘ کی طرف سے نگران حکومت کو نواز شریف اور اُن کی بیٹی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی درخواست ملی ہے۔
ان کے بقول، "اس کے لیے ایک کمیٹی پہلے ہی بنائی جا چکی ہے، جس میں وزیرِ داخلہ، وزیرِ خزانہ اور میں بھی ہوں۔ (کمیٹی نے اس بارے میں) فیصلہ کرنا تھا۔"
علی ظفر نے کہا کہ "اس پر غور و فکر ہو رہا ہے لیکن کیوں کہ اس وقت نواز شریف ملک سے باہر ہیں اور اُن کی اہلیہ کی حالت تشویش ناک ہے، اس لیے یہ مناسب نہیں کہ ہم اس وقت (نواز شریف اور اُن بیٹی کے) نام ای سی ایل میں ڈالنے پر غور کریں۔"
نگران وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ "یہ معاملہ ہمارے ایجنڈے پر ہے اور جب وہ واپس آئیں گے تو ہم فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔"
واضح رہے کہ نواز شریف، اُن کی بیٹی مریم نواز اور داماد محمد صفدر کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 'نیب' کی جانب سے دائر ریفرنسز کی سماعت جاری ہے اور نیب ان تینوں کے نام 'ایگزٹ کنٹرول لسٹ' میں شامل کرانا چاہتا ہے تاکہ وہ ملک سے باہر نہ جاسکیں۔
نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز بدستور لندن میں ہیں جہاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی حالت بدستور تشویش ناک ہے۔
نواز شریف اور مریم نواز گزشتہ ہفتے عید کے موقع پر کلثوم نواز کی عیادت کے لیے لندن روانہ ہوئے تھے لیکن اُن کے برطانیہ پہنچنے سے پہلے ہی کلثوم نواز کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد اُنھیں 'وینٹیلیٹر' پر ڈال دیا گیا تھا۔
نواز شریف کی بیرونِ ملک موجودگی کے باعث اسلام آباد کی احتساب عدالت نے انہیں رواں ہفتے حاضری سے چار روز کے لیے استثنیٰ بھی دیا تھا۔
اُدھر مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ نواز شریف اور اُن کی بیٹی مریم نواز احتساب عدالت میں لگ بھگ 100 مرتبہ پیش ہو چکی ہیں۔
مریم اورنگزیب کے بقول ایک ایسے وقت جب مسلم لیگ (ن) کی قیادت مقدمات کا سامنا کر رہی ہے اُن کا ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کی کوئی گنجائش نہیں۔