میانمار کے شمالی علاقے پاکانت میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ کر مٹی کے تودے تلے دب جانے والے کان کنوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور اب تک 162 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پاکانت میں لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ جمعرات کی صبح پیش آیا تھا جہاں پتھروں کی کان میں کام کرنے والے درجنوں مزدور مٹی کے تودے تلے دب گئے تھے۔ ان کان کنوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے۔
لینڈ سلائیڈنگ کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں پہاڑ کا ایک حصہ سرکتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق میانمار کے فائر سروسز ڈپارٹمنٹ نے بتایا ہے کہ مٹی کے تودے تلے دب جانے والے 162 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ 54 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا ہے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ کئی افراد اب بھی لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے اور گزرتے وقت کے ساتھ ان افراد کے زندہ بچنے کی امید معدوم ہو رہی ہے۔
میانمار کی فوج اور مقامی افراد بھی ریسکیو اداروں کے ساتھ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث ریسکیو ورکرز کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔ زخمیوں اور لاشوں کو ڈنڈوں اور پلاسٹک شیٹ کے ذریعے کاندھوں پر اٹھا کر منتقل کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ میانمار میں اس طرز کے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ لیکن اس حادثے کو جیڈ مائننگ (قیمتی پتھر نکالنے کا عمل) کی انڈسٹری کا اب تک کا سب سے بڑا حادثہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل بڑا ہلاکت خیز واقعہ 2015 میں پیش آیا تھا جس میں کان بیٹھنے کے باعث 113 افراد کی جان گئی تھی۔
واضح رہے کہ 'جیڈ' ایک قیمتی پتھر ہے جو پاکانت کے پہاڑوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کی تلاش میں یہاں بڑے پیمانے پر کان کنی کی جاتی ہے۔
پاکانت میں ہونے والے حالیہ واقعے کے بعد میانمار کی حکومت پر سخت تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ مزدوروں سے غیر محفوظ حالات میں کام کرانے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔ جس کے باعث ایسے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔
میانمار میں 'جیڈ مائننگ' ایک بڑی صنعت کا درجہ رکھتی ہے جس سے ہر سال اربوں ڈالرز کا سرمایہ حاصل ہوتا ہے۔
پاکانت کا علاقہ 'جیڈ مائننگ' کی انڈسٹری میں دنیا کے سب سے بڑے مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ پاکانت ایک پہاڑی اور دشوار گزار علاقہ ہے جو میانمار کے سب سے بڑے شہر ینگون کے شمال میں 950 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے میانمار میں اس حادثے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مرنے والوں کے لواحقین، میانمار کی حکومت اور لوگوں سے اظہارِ تعزیت بھی کیا ہے۔