میانمار کے شمالی علاقے میں مٹی کا تودے تلے سے کم ازکم 100 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ اب متعدد افراد کے تودے تلے دبے ہونے کا بتایا جا رہا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ریاست کاچن میں ہفتہ کو گرنے والے مٹی کے تودے کے بعد سے اب تک مزید ایک سو افراد لاپتا ہیں۔
یہ تودہ رات دیر گئے اس وقت گرا جب یہاں اکثر کان کن سو رہے تھے اور اس کی زد میں چھونپڑیاں بھی آئیں۔ لوگوں کو تودے سے نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں۔
لیکن حکام نے مطابق اب تودے تلے دبے کسی شخص کے زندہ بچنے کی امیدیں تقریباً ختم ہو چلی ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ تودہ جیڈ کی کان کے قریب گرا تھا۔ میانمار کے سب سے بڑے شہر سے تقریباً 950 کلومیٹر دور واقع ریاست کاچن میں قیمی پتھر جیڈ کی بہترین قسم کی کانیں واقع ہیں اور یہ شعبہ ملکی معیشت میں ہر سال اربوں ڈالر کا حصہ ڈالتا ہے۔
لیکن شورش زدہ اس ریاست میں بسنے والوں کو زندگی کی بنیادی سہولتیں بھی حاصل نہیں۔
معدنی وسائل سے حاصل ہونے والی آمدن کے غلط استعمال کی تحقیقات کرنے والی ایک تنظیم گلوبل وٹنس کے مطابق میانمار کی جیڈ کی تجارت "درپردہ طور پر اعلیٰ فوجی عہدیداروں اور منشیات کے بڑے اسمگلروں اور ان سے وابستہ کمپنیاں" کنٹرول کرتی رہی ہیں۔