رسائی کے لنکس

ہزاروں شامی کرد پناہ کے لیے ترکی میں داخل


عرب میڈیا کے مطابق شدت پسندوں نے شام کے شمال مشرق میں کردوں کے 60 دیہاتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کی پیش قدمی کی وجہ سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہزاروں شامی کرد پناہ کے لیے سرحد پار کر کے ترکی میں داخل ہو گئے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق شدت پسندوں نے شام کے شمال مشرق میں کردوں کے 60 دیہاتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

ترکی میں داخل ہونے والے پناہ گزینوں میں شامل 34 سالہ لقمان عیسیٰ نے بتایا کہ "جھڑپیں شروع ہونے کے بعد ہم تقریباً تیس خاندان کاروں کے ذریعے وہاں سے نکل آئے"۔

ان کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ کے جنگجو ان کے دیہات سیلبی میں داخل ہوئے اور ان کے پاس بھاری اسلحہ تھا جب کہ ان سے لڑنے والے کردوں کے پاس ہلکے ہتھیار تھے۔

ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان کرتولموش کے مطابق جمعہ کو سرحد کا 30 کلومیٹر کا حصہ کھولے جانے کے بعد ہفتہ تک 60 ہزار شامی کرد علاقے میں داخل ہو چکے تھے۔

ترکی نے کردوں کی نقل مکانی کے بعد اپنی سرحد ان کے لیے کھول دی تھی۔ یہ لوگ عین العرب نامی علاقے پر شدت پسندوں کے حملے کے پیش نظر وہاں سے منتقل ہونا شروع ہو گئے تھے۔

دولت اسلامیہ کے شدت پسند اس شہر سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں۔

برطانیہ میں قائم سریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ تقریباً تین سو کرد جنگجو دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے حملے سے نمٹنے کے لیے ترکی سے شام میں داخل ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG