علی رانا
پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے میں کوئی مشکوک چیز موجود تھی اس لیے وہ جوتے رکھ کر انہیں جوتوں کا متبادل جوڑا فراہم کیا گیا۔
بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے بھارت میں ایک نیوز کانفرنس میں پاکستان پرپہلے سے طے کردہ طریقہ کار کی خلاف ورزی کرنے اور ملاقات جبر اور خوف کے ماحول میں ہونے کا الزام عائد کیا تھا
بھارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے نام پر مذہبی اور ثقافتی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی اور کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے بھی واپس نہیں کیے گئے،
اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قید میں موجود بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے گزشتہ روز ان کی اہلیہ اور والدہ کی ملاقات کروائی گئی، کلبھوشن کی بیوی کے جوتے میں کوئی مشکوک چیز پائی گئی جس پر انہیں متبادل جوتوں کا جوڑا دیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کلبھوشن کی بیوی کی جیولری اور دیگر ضروری اشیاء واپس کردی گئیں جب کہ ان کے جوتے میں کیا تھا اس بات کی تصدیق کے لیے جوتے لیب بھجوادیے گئے ہیں، کلبھوشن کی بیوی نے موٹے سول والے جوتے پہن رکھے تھے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ شک کی بنیاد پر کلبھوشن کی اہلیہ کا صرف جوتا رکھا گیا ہے، کلبھوشن یادیو کی اہلیہ کے جوتے میں میٹل کی کوئی چیز تھی، جوتے میں پائے جانے والے میٹل کی انکوائری کی جا رہی ہے کہ وہ کوئی ریکارڈنگ چِپ تھی یا کیمرہ ۔تاہم سردست اس حوالے سے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا،
واضح رہے کہ پاکستان نے انسانی ہمدری کے تحت سزائے موت کے منتظر قیدی بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے ان کی والدہ آوانتی سودھی یادیو اور بیوی چیتنکاوی یادیو کی ملاقات کرائی تھی جو 40 منٹ تک جاری رہی
پاکستان میں ہونے والی اس ملاقات کے حوالے سے بھارتی میڈیا کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور پاکستانی میڈیا کی کوشش کے باوجود کلبھوشن کے اہل خانہ نے میڈیا سے کوئی بات نہیں کی، دفترخارجہ سے واپسی پر کلبھوشن کے اہل خانہ اور ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ دفترخارجہ کے آغا شاہی بلاک سے باہر آگئے لیکن ان کی گاڑیاں نہیں لگی تھیں جس پر جے پی سنگھ برہم نظر آئے اور انہوں نے پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل سے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جان بوجھ کر گاڑیاں دیر سے لائی جارہی ہیں جس پر ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے،
دونوں ممالک کے درمیان کلبھوشن کے معاملہ کی وجہ سے تلخ ماحول بدستور موجود ہے اور اس ملاقات کے بعد سفارتی ماحول بہتر ہونے کی جو امید کی جارہی تھی ان بیانات کے بعد مزید ماحول خراب ہوتا نظر آرہا ہے،