پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہے کہ پاکستان کی ایک اعلیٰ سطحی قانونی ٹیم آئندہ ہفتے عالمی عدالت انصاف کے صدر سے بھارتی شہری کلبھوشن کے مقدمے کی مستقبل میں ہونے والی سماعت کے طریقہ کار کے معاملے پر بات چیت کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹیم کی قیادت پاکستان کے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کریں گے جو 8 جون کو ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کے صدر سے ملاقات کریں گے۔
ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کی قانونی ٹیم عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے ایڈ ہاک جج کو تعینات کرنے کے معاملے پر بھی بات چیت کرے گی۔
پاکستان کے اٹارنی جنرل کی قیادت میں قانونی ٹیم کو نیدرلینڈ کے شہر ہیگ بھیجنے کا فیصلے پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے منگل کی شام ہونے والے ایک اجلاس میں کیا گیا۔
اس اجلاس میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور حزب مخالف سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
رواں ماہ عالمی عدالت انصاف نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا تھا کہ پاکستان میں زیر حراست اور فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے بھارتی شہری کلبھوشن یادو کی سزا پر حتمی فیصلہ آنے تک عمل درآمد نا کیا جائے۔
اس فیصلے کے بعد عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کے مقدمہ سے متعلق حکومت پاکستان کی طرف سے اختیار کی گئی قانونی حکمت عملی سے متعلق حزب مخالف کی جماعتوں کے علاوہ بعض وکلاء کی طرف سے بھی سوالات اٹھائے گئے۔
پارلیمان کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے مقدمے سے متعلق تمام پارلیمانی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی طرف سے ایک بہترین قانونی ٹیم اس مقدمے کی پیروی کرے۔
"یہ قومی معاملہ ہے اور اس بارے میں سب جماعتوں کا اتفاق رائے ہے ۔۔۔۔ سب کی یہ خواہش تھی کہ جب پاکستان کی (عالمی عدالت انصاف میں ) نمائندگی کی جائے تو بہت اچھے طریقہ سے یہ نمائندگی کی جائے۔"
عالمی عدالت انصاف کے دستور کے مطابق کسی بھی مقدمہ میں کوئی بھی ریاستی فریق جس کا کوئی شہری عالمی عدالت انصاف کا جج نا ہو وہ اس مقدمہ کی سماعت کرنے والے پینل میں ایک ایڈہاک جج کو تعینیات کیا جا سکتا ہے۔
بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں موقف اختیار کیا تھا کہ اس نے پاکستان سے متعدد بار ویانا کینویشن کے تحت کلبھوشن تک رسائی کے حصول کی درخواست کی جو قبول نہیں کی گئی۔