پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو خلیجی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے اور کشمیر کے معاملے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس جلد بلانے پر اتفاق ہوا ہے۔
وزارتِ خارجہ اسلام آباد میں سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد بن سلطان سے ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’’یہ ابہام ختم ہو گیا ہے کہ خلیجی ممالک مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ نہیں ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ کا اسلام آباد کا دورہ اس معاملے میں اہم پیش رفت ہے۔
سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شيخ عبداللہ بن زاید النہیان نے بدھ کے روز وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی، جس دوران بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال زیر بحث آئی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، وزیر اعظم نے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک ماہ سے جاری انسانی حقوق کی مبینہ پامالی، مواصلات کے ذرائع منقطع کرنے اور لوگوں کو گھروں تک محصور کرنے کی پالیسی پر اظہار تشویش کیا۔
وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ کرفیو فوری طور پر اٹھا لیا جائے، تاکہ کشمیری عوام کو خوراک اور ادویات تک رسائی میسر آئے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے مبینہ ’’غیر قانونی اقدام اور کشمیریوں کے ساتھ کیے جانے والے مظالم‘‘ کے اقدام کے نتیجے میں خطے کی امن و امان کی صورت حال اور سیکورٹی کو سنگین خدشات لاحق ہیں‘‘۔
بعد ازاں، سعودی اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے عسکری قیادت سے ملاقات کی۔
خیال رہے کہ سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شيخ عبداللہ بن زاید النہیان مسئلہ کشمیر کے تناظر میں پاکستان کے ایک روزہ دورے پر آئے ہیں۔
حکومت پاکستان کو خلیجی ممالک کی جانب سے کشمیر پر واضع حمایت نہ ملنے اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیئے جانے پر عوامی اور سیاسی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سہ فریقی ملاقات میں کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے ہونے والے اجلاس میں سعودی عرب اور عرب امارات کشمیر کے بارے پاکستان کے موقف کی حمایت کریں گے۔
اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کا تین روزہ اجلاس 9 ستمبر سے جنیوا میں شروع ہو رہا ہے جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی شرکت کریں گے اور کونسل کو بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اقدام کے مضمرات اور وادی میں انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ ایک ماہ سے بھارتی حکومت نے کشمیر کے لاکھوں افراد کو مسلسل کرفیو کے ذریعے یرغمال بنا رکھا ہے اور صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ خوراک و ادویات تک میسر نہیں ہیں‘‘۔
پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ او آئی سی اور او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مبینہ سنگین خلاف ورزیوں پر ٹھوس موقف کا سامنے آنا نہایت خوش آئند ہے۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے او آئی سی کے کردار کو مزید نمایاں دیکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان چاہتا ہے کہ اس اہم معاملے پر اسلامی تنظیم کا اجلاس بلایا جائے، جس پر سعودی عرب اور عرب امارات سے حمایت حاصل ہوگئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر او آئی سی کے کشمیر رابطہ گروپ کا اجلاس بھی ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے مظلوم مسلمان بھارتی استبداد سے نجات پانے کے لیے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ کی طرف نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ او آئی سی کشمیر کی صورتحال پر متعدد بار تشویش کا اظہار کر چکی ہے اور اپنے حالیہ اعلامیے میں تنظیم نے بھارت سے وادی میں کرفیو جیسی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ عادل الجبیر اور عرب امارات کے وزیر خارجہ شيخ عبداللہ بن زاید النہیان ایک روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معزز مہمانوں کا ائیرپورٹ پر استقبال کیا۔
بعد ازاں وزیر خارجہ کے ہمراہ دونوں مہمان وزرا دفتر خارجہ پہنچے جہاں تینوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان بات چیت ہوئی۔ عادل الجبیر اور شيخ عبداللہ بن زاید النہیان نے وزیر اعظم عمران خان سے مشترکہ ملاقات بھی کی۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے گذشتہ چند روز میں تین مرتبہ ٹیلی فونک رابطہ کر چکے ہیں، جبکہ انہوں نے اماراتی ولی عہد شیخ محمد بن زاید سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کرکے کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی گذشتہ روز ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوگلو، ایرانی ہم منصب جواد ظریف اور بنگلادیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن سے ٹیلفونک رابطہ کیا اور کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تبادلہ خیال کیا۔