رسائی کے لنکس

خیبر پختونخوا، ایس پی کے اغوا پر داوڑ قبیلے میں تشویش


بنوں میں مبینہ اغواء کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر
بنوں میں مبینہ اغواء کے خلاف مظاہرے کا ایک منظر

خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں پراسراراور مبینہ طور پر اغواء کئے جانے والے پولیس افسر کے بارے میں ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شمالی وزیرستان کے داوڑ قبیلے کے لوگوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔

پشاور کے اعلیٰ پولیس عہدیدار طاہر خان داوڑ کو اسلام آباد میں ہفتے کو مبینہ طور پر نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا ۔ طاہر خان کا تعلق شمالی وزیرستان کے داوڑ قبیلے سے بتایا جاتا ہے ۔

ایک اعلیٰ پولیس عہدیدار نے وائس آف امریکہ کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طاہر خان کا گزشتہ رات اپنے گھر والوں سے رابطہ ہوا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ خیریت سے ہیں ۔

طاہرخان کے بارے میں سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹس موجود ہیں۔ ایسی ہی ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اُنہیں تحقیقاتی اداروں کے اہلکاروں نے تفتیش کی عرض سے تحویل میں لے لیاہے تاہم خیبر پختونخوا پولیس عہدیدار نے ان اطلاعات کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

دفاعی امور کے تجزیہ کا بریگیڈئیر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ طاہر خان داوڑ کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔ چند مہینے قبل نامعلوم افراد نے ان کے بھائی اور بھابھی کو قتل کردیا تھا تاہم ان کا کہناتھا کہ طاہر خان کو طالبان سے تعلق کے شبے میں اغواء کیاگیا ہے ۔

اُدھر خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر بنوں میں یوتھ آف وزیرستان کے زیر اہتمام طاہر داوڑ کے مبینہ اغواء کے خلاف ایک مظاہرہ کیا گیا ۔ مظاہرے میں درجنوں نوجوانوں اور طلباء نے شرکت کی اور طاہر داوڑ کی فوری اور بحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا۔

XS
SM
MD
LG