خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں ایڈونچر ٹورازم کے فروغ کے لئے پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر ڈریگ ریس ہوئی۔
ریس میں 70 سے زائد گاڑیوں اور جیپس نےشرکت کی جبکہ ریس کا ٹریک 400 میٹر طویل تھا۔ گاڑیاں مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے ڈرائیورز چلارہے تھے۔
ایونٹ کا انعقاد ٹورزم کارپوریشن خیبرپختونخواہ، پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،کلب سٹی ،ڈسٹرکٹ گورنمنٹ اور پاک ویلز کے باہمی اشتراک سے ہوا۔
ایونٹ آٹھ مختلف کیٹیگریز پر مشتمل تھا جن میں خواتین نے بھی شرکت کی۔
ریس کے آرگنائزر محمد سفیان اقبال نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ریس میں اے کلاس مرسڈیز، بی ایم ڈبلیوز سے لے کر ایف کلاس کی شیراڈ اور اسی طرح کی کئی دوسری گاڑیوں نے حصہ لیا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ عام طور پر خیبرپختونخوا کی امیج منفی رہی ہے لیکن ہمارا مقصد اس پہچان کو بدلنا تھا۔ اس قسم کے پروگرام سے ہم خیبر پختونخوا کی ثقافت اور کلچر کو پروموٹ کر کے سیاحت کو بھی فروغ دے سکتے ہیں۔
پہلی دفعہ کسی بھی ڈریگ ریس میں شرکت کرنے اور دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی لاہور کی عاصمہ رضا صدیقی نے وائس آف امریکہ کو بتایاکہ وہ عام طور پر ریلی ریس میں حصہ لیتی ہیں لیکن ڈریگ ریس میں حصہ لینے کا یہ ان کا پہلا تجربہ تھا اور اس تجربے کو انہوں نے خوب انجوائے کیا۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح کے ایونٹس بہت ضروری ہیں۔یہ نہ صرف لوگوں کو ایک مثبت سرگرمی فراہم کرتے ہیں بلکہ سیاحت کو بھی فروغ ملتاہے۔
اسلام آباد سے آئے ہوئے ریسر باسط اقبال نے کہا کہ وہ آج یہاں خاص طور پر ان گاڑیوں کے دیکھنے کے لئے آئے ہیں کہ لوگوں نے ان گاڑیوں کو کس انداز میں بنایا اور اس پر محنت کی ہے ، اپنا وقت لگایا ہے۔