آسٹریلیا کی سب سے بڑی گھڑ دوڑ ریس ملبورن کپ 2015ء ایک آسٹریلوی خاتون گھڑ سوار مشیل پین نے جیت لی ہے۔
30 سالہ مشیل پین ملبورن کپ جیتنے والی پہلی خاتون جوکی ہیں، جنھوں نے منگل کے روز گھڑ دوڑ کے شاندار ایونٹ میں اپنے نیوزی لینڈ نسل کے گھوڑے پرنس آف پینزانس کے ساتھ تاریخی فتح حاصل کی ہے۔
فائنل مقابلے میں گھڑ سوار مشیل پین ریس میں اپنے چھ برس کے گھوڑے پرنس آف پینزانس کو مہارت سے دوڑاتے ہوئے تجربہ کار حریفوں آئرش نسل کے گھوڑے اور تین بار چیمپئین جوکی فرینکی ڈیٹوری سے آگے نکل آئیں اور بالآخر فتح اپنے نام کر لی۔
ملبورن کپ کی 155 سالہ تاریخ میں مشیل چوتھی خاتون جوکی ہیں۔
مشیل پین نے مقابلے کے روز سفید، سبز اور جامنی رنگ کا لباس پہنا تھا جو انیسویں صدی میں عورتوں کے لیے حق رائے دہی کی مہم میں شامل عورتوں کے لباس کا رنگ تھا۔
مشیل نے جیتنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں ملبورن کپ جیتنے پر بہت خوش ہوں اور امید کرتی ہوں کہ میری جیت سے دوسری عورتوں کی حوصلہ افزائی ہو گی کیونکہ عورتوں کو آگے بڑھنے کے لیے زیادہ مواقع نہیں دیے جاتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ہر آسٹریلوی جوکی ملبورن کپ جیتنے کا خواب دیکھتا ہے اور میں یہ خواب پانچ برس کی عمر سے دیکھ رہی ہوں۔
مشیل کا کہنا تھا کہ یہ ایک مردانہ حاکمیت پر مبنی کھیل ہے اور لوگ سوچتے ہیں کہ اس کھیل کے لیے عورتیں اتنی مضبوط نہیں ہوتی ہیں۔
اس موقع پر مشیل نے گھڑ دوڑ کے تمام مالکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گھوڑے کے مالک جان رچرڈز ہی وہ شخصیت ہیں جنھوں نے مجھ پر بھروسہ کیا ورنہ کچھ مالکان مجھے اس کھیل سے باہر کرنا چاہتے تھے۔
مشیل نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ میں ہر ایک کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ وہ مقابلے کے لیے تیار ہو جائیں کیونکہ عورتیں سب کچھ کر سکتی ہیں اور ہم دنیا کو ہرا سکتے ہیں۔
مشیل نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف طاقت پر مبنی کھیل نہیں ہے بلکہ اس کھیل کو کھیلنے کے لیے گھوڑے کو تال میں لانا ضروری ہے اور صبر کے ساتھ اپنی جیت کے لیے گھوڑے کو استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
مشیل اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی ہیں ان کے پورے خاندان کو گھڑ سواری کا شوق ہے۔ مشیل کی والدہ میری کا انتقال اس وقت ہوا جب وہ صرف چھ ماہ کی تھیں اس کی پرورش اپنے والد کے ہاتھوں ہوئی جنھوں نے مشیل کو پندرہ برس کی عمر سے گھوڑ سواری کی ابتدائی تربیت دینی شروع کر دی تھی۔
مشیل کا بچپن وکٹوریہ کے ایک گاؤں میں گزرا۔ اس کے دس میں سے سات بہن بھائی تربیت یافتہ جوکی ہیں جبکہ ایک بھائی اسٹیوی ڈاؤن سینڈروم کے باوجود مشیل کے ٹرینر ڈیرن وئیر کے لیے کام کرتا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ مشیل کی جیت صرف ایک کامیابی نہیں ہے بلکہ یہ ان کے کیرئیر میں ذاتی المیے اور تکلیف کے بعد عزم اور حوصلے کےساتھ ابھرنے کی ایک داستان ہے۔
مشیل نے اپنے کیرئیر کے دوران کئی بار خطرناک چوٹیں کھائیں۔ 2004ء میں ایک گھڑ دوڑ میں گھوڑے سے منہ کے بل گرنے کے نتیجے میں ان کی کھوپڑی میں فریکچر اور دماغ میں خون جم گیا تھا اور ایک طویل مدت تک انہیں آرام کرنا پڑا تھا۔
تاہم مشیل دوبارہ اس کھیل میں واپس آئیں اور انھوں نے 2009 ء اور 2010ء میں گھڑ دوڑ کے دو بڑے مقابلے جیتے۔
مشیل نے 2009ء میں پہلی بار ملبورن کپ میں شرکت کی اور 16 ویں نمبر پر رہیں تھیں۔
مشیل کی تاریخی جیت کا آسٹریلوی وزیر اعظم کی جانب سے بھی خیر مقدم کیا گیا ہے جنھوں نے ایک ٹویٹ میں مشیل کو ملبورن کپ جیتنے والی پہلی خاتون جوکی بننے پر مبارکباد پیش کی ہے۔
ملبورن کپ 2015ء کی انعامی رقم 60 لاکھ 20 ہزار ڈالر ہے، جس میں سے جیتنے والی ٹیم36 لاکھ ڈالر کی حقدار ہے۔