رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل شمالی کوریا کے خلاف کارروائی کرے: جنوبی کوریا


شمالی کوریا کے صدر کم جونگ
شمالی کوریا کے صدر کم جونگ

جنوبی کوریا اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پر زور دے رہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کی سرزنش کرے اور اقوام متحدہ میں امریکی سفارت کار اس سلسلے میں سیؤل کے ساتھ پورا تعاون کررہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تازہ ترین سفارتی پیش رفت جنوبی کوریا کے ایک جنگی بحری جہاز ڈوبنے کے بعد سامنے آئی ہے جس کا الزام شمالی کوریا پر عائد کیا جاتا ہے۔

امریکہ اور جنوبی کوریا چیونن نامی جنگی بحری جہاز کے ڈبونے کے واقعہ کو اپنے اتحادیوں کے لیے فیصلہ کن لمحہ قرار دے رہے ہیں۔

مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے امور کے امریکی معاون وزیر خارجہ کرٹ کیپمبل اور جنوبی کوریا کی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان مذاکرات کے بعد ایک بیان جاری کیا گیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ دونوں حکومتیں ، سیؤل اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات کے اس انتہائی اہم دور میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کرکام کرتی رہی ہیں۔

امریکی معاون وزیر خارجہ کا کہناتھا کہ ہمیں شمالی کوریا کی جانب سے جارحیت کا سامنا ہے اورآنے والے دنوں میں اس کے حل کے لیے ہم مختلف طریقوں سے عمل کریں گے۔

مکیمپبل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان دوطرفہ اقدامات میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی جانب سے پیانگ یانگ کی مذمت شامل ہوسکتی ہے۔اور جس چیز کی انہوں نے وضاحت نہیں کی ، وہ تھی مناسب اور ذمہ دارانہ مشترکہ فوجی کارروائیاں۔

جنوبی کوریا کے نائب وزیر خارجہ لی ینگ جون کا کہنا ہے کہ ملک کے دورے پرآنے والے امریکی سفارت کار نے یہ بات زور دے کرکہی کہ امریکہ 26 مارچ کو جنگی بحری جہاز چیونن کے ڈوبنے کو ایک سنجیدہ مسئلہ سمجھتا ہے۔

انہوں نے اس حملے کے سلسلے میں پیانگ یانگ کے خلاف سیؤل کے موقف اور پالیسی کی حمایت کرنے پر واشنگٹن کی تعریف کی ۔

تاہم کچھ اس بارے میں کچھ طے شدہ اقدامات بظاہر متاثر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ جنوبی کوریا سرحد کے ساتھ لاؤڈاسپیکروں کے ذریعے پراپیگنڈہ جلد دوبارہ شروع کرنا چاہتا تھا ، لیکن ابھی تک اسے شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔ سیؤل نے امریکی بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا اعلان کیا تھا ، جس کے بارے میں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ دوبار مؤخر ہوچکی ہیں۔

مسٹر کیمپبل کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی کوئی علامت دکھائی نہیں دیتی جو یہ ظاہر کرتی ہوکہ جنوبی کوریا اپنے ارادوں کے حوالے سے متزلزل ہے۔

شمالی کوریا اس دھماکے کی ذمہ داری سے انکار کرچکاہے جس کے نتیجے میں جیونن ڈوبا تھا اور 46 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس کا کہنا ہے کہ جنوبی کوریا کے جارحانہ ردعمل کا نتیجہ، جس میں اقوام متحدہ پر پیانگ یانگ کے خلاف اقدامات کے لیے زور ڈالناہے،جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG