شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے اعتراف کیا ہے کہ وہ عوام کا معیارِ زندگی بلند کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے معاشی مشکلات کے چیلنجز کا سامنا کرنے پر فوج اور عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔
اتوار کو ملٹری پریڈ سے خطاب کے دوران کم جونگ اُن عوام کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے رو پڑے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے 'کے سی این اے' نے کم جونگ اُن کی ایڈٹ شدہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں اُنہیں ملٹری پریڈ سے خطاب کے دوران آنسوؤں سے روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کم ملک کو درپیش قدرتی آفات اور کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے جذباتی ہو گئے۔ انہوں نے فوجی اہلکاروں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور شہریوں کا معیارِ زندگی بلند کرنے میں ناکامی پر اُن سے معذرت بھی کی۔
کم جونگ اُن نے اپنے خطاب میں کہا کہ "عوام کا مجھ پر اعتماد آسمان جتنا بلند اور سمندر جتنا گہرا ہے لیکن میں اُنہیں اطمینان بخش زندگی گزارنے کی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ہو گیا ہوں۔"
ایک موقع پر کم جونگ اُن نے ہچکچاتے ہوئے کہا کہ اس سب کے لیے وہ معافی کے طلب گار ہیں۔
آزاد محقق اور شمالی کوریا کی تجزیہ کار رچل منیونگ لی نے کہا ہے کہ کم جونگ کا شائستگی سے خطاب اور آنکھوں میں آنسو غیر معمولی تھا۔ ان کے بقول بھرے مجمع میں کم جونگ ان کا ناکامی کا اعتراف کرنا بھی متاثر کُن تھا۔
انہوں نے کہا کہ کم جونگ کی تقریر خاص طور پر مقامی افراد کے لیے تھی جس کا مقصد ممکنہ طور پر کم کو قابل اور کرشماتی رہنما کے طور پر پیش کیا جانا بھی ہو سکتا ہے۔
کم جونگ اُن ملٹری پریڈ کے دوران بیلسٹک میزائل کی رونمائی کے موقع پر خوشگوار موڈ میں بھی دکھائی دیے تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عالمی پابندیوں، قدرتی آفات، سیلاب اور کرونا وائرس کی وجہ سے شمالی کوریا کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔
شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام کے باعث اس کے عالمی تجارت کے پروگرام، ترقیاتی منصوبے اور دیگر معاشی اقدامات ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔
شمالی کوریا کو معاشی مشکلات میں اس وقت اضافہ ہوا جب اس نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اپنی سرحدیں بند کیں جب کہ موسمِ گرما میں طوفانوں کے بعد اس کی فوڈ سپلائی کو شدید نقصان پہنچا۔
کم نے دعویٰ کیا کہ اُن کا ملک کرونا وائرس کی روک تھام میں کامیاب رہا ہے اور وبا کا مقابلہ کرنے میں شہریوں نے عظیم کامیابی حاصل کی ہے۔
گزشتہ ہفتے کم نے معاشی اہداف حاصل کرنے کے لیے 80 روزہ 'اسپیڈ بیٹل' پروگرام کا آغاز کیا تھا جس کے تحت شہریوں کو رضاکارانہ طور پر اضافی کام کرنا تھا۔
امریکہ کے اسٹمسن سینٹر کے تھنک ٹینک سے وابستہ شمالی کوریا کے معاشی ماہر بن یامین کیٹزیف سلبرسٹین نے کہا ہے کہ اس طرح کی مہم سے متعلق بعض شہری کہتے ہیں یہ روزہ مرہ زندگی کا سب سے زیادہ پریشان کن لمحہ ہے۔
اُن کے بقول کم کے پاس صرف آنسو بہانے، معذرت کرنے اور اسپیڈ بیٹل جیسے اقدامات کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کم جونگ نے 2011 میں والد کی وفات کے بعد ملک کی باگ ڈور سنبھالی تھی اور انہوں نے معاشی ترقی کو اپنے ایجنڈے میں سب سے آخر میں ہی رکھا۔
کم جونگ اُن امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی تین ملاقاتیں کر چکے ہیں اور وہ متعدد بار شمالی کوریا پر عائد عالمی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ کم جونگ اُن کی زیرِ قیادت شمالی کوریا میں شہریوں کے بنیادی حقوق دبائے جا رہے ہیں جب کہ سیاسی عقوبت خانوں کا قیام اور شہریوں کی سخت نگرانی کے عمل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ نے کم جونگ ان کے سوتیلے بھائی کم جونگ نیم کے 2017 میں قتل کیے جانے کا الزام کم جونگ کی حکومت پر عائد کیا تھا تاہم پیانگ یانگ نے اس الزام کی تردید کی تھی۔