رسائی کے لنکس

پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ دو برس بعد ضمانت پر رہا؛ ’انتقامی طور پر جیل میں ڈالا گیا تھا‘


خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرائے جانے پر ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم انہیں ضمانت کے دوران بیرونِ ملک جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ (فائل فوٹو)
خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرائے جانے پر ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم انہیں ضمانت کے دوران بیرونِ ملک جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ (فائل فوٹو)

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سکھر سے رکن قومی اسمبلی اور سابق قائد حزبِ اختلاف سید خورشید شاہ کو دو برس کے بعد آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں سکھر جیل سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔

خورشید شاہ کی ضمانت دو روز قبل جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے منظور کی تھی۔

خورشید شاہ کو ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرائے جانے پر ضمانت دی گئی ہے۔ تاہم انہیں ضمانت کے دوران بیرونِ ملک جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

سپریم کورٹ کے حکم کے بعد احتساب عدالت سکھر نے خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے آرڈر جاری کیے۔ جیل کے باہر پیپلز پارٹی کے کارکنان کی بڑی تعداد نے خورشید شاہ کا بھر پور استقبال کیا جس کے بعد خورشید شاہ کو ریلی کی صورت میں رہائش گاہ پہنچایا گیا۔

سید خورشید شاہ نے رہائی کے بعد کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ انہیں انتقامی طور پر جیل میں ڈالا گیا۔ وہ دو سال قید میں رہے البتہ ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہو سکا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس لیے سزا دی گئی کہ وہ پیپلز پارٹی سے اپنا تعلق ختم کر لیں۔ البتہ ان کا کسی سے کوئی شکوہ نہیں ہے اور وہ ضمانت کے بعد اپنے اوپر الزامات کے جھوٹے ہونے کا بھرپور دفاع کریں گے۔

خورشید شاہ کو قومی احتساب بیورو (نیب) سکھر نے 18 ستمبر 2019 کو اسلام آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

نیب کے مطابق خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انہوں نے فلاحی مقصد کے لیے مختص پلاٹ اپنے نام کرایا۔ اپنے فرنٹ مین کے ذریعے دوسروں کے نام پر 12 جائیدادیں بنائیں جس میں کئی بنگلے، پیٹرول پمپ اور ہوٹل شامل ہیں۔

اس سے قبل جولائی میں سندھ ہائی کورٹ نے خورشید شاہ کی درخواستِ ضمانت مسترد کرتے ہوئے اس بات پر حیرانگی کا اظہار کیا تھا کہ خورشید شاہ کو تمام سہولتیں اسپتال میں ملی ہوئی ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ایسے شخص کو، جس نے جیل میں بہت ہی کم وقت گزارا ہے، طبی بنیادوں پر کیسے ضمانت دی جا سکتی ہے؟

عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ نظامِ انصاف کی خرابی کے باعث ایک قیدی جیل میں ہی سڑتا رہتا ہے۔ جب کہ دوسرا قیدی سیاسی اثر و رسوخ رکھنے کی وجہ سے تمام سہولیات حاصل کر لیتا ہے۔ اس لیے دونوں قیدیوں کی تکالیف میں بڑا فرق ہے۔

سید خورشید شاہ نے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی ہے۔

  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG