رسائی کے لنکس

کشمیر پریمیئر لیگ، پی سی بی بھارتی کرکٹ بورڈ سے نالاں کیوں ہے؟


پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں رواں ماہ ہونے والی کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) سے قبل پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈ آمنے سامنے آ گئے ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہفتے کو ایک بیان میں بھارتی کرکٹ بورڈ سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور غیر ملکی کھلاڑیوں پر کے پی ایل میں حصہ نہ لینے کے لیے دباؤ ڈالنے سے گریز کرے۔

یہ معاملہ اس وقت موضوعِ بحث بنا جب جنوبی افریقہ کے سابق جارح مزاج اوپننگ بلے باز ہرشل گبز نے ٹوئٹ کی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے اُنہیں کہا گیا ہے کہ اگر وہ کشمیر پریمیئر لیگ کا حصہ بنے تو اُنہیں کرکٹ کے حوالے سے کسی بھی سرگرمی میں شرکت کے لیے بھارت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ہرشل گبز کا اپنی ٹوئٹ میں مزید کہنا تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیاسی معاملات کو کرکٹ میں لانا غیر ضروری ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کشمیر تقسیمِ ہند کے بعد سے ہی برقرار ہے۔ دونوں ممالک کشمیر کو اپنا حصہ قرار دیتے ہیں اور یہ علاقہ پاکستان اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بٹا ہوا ہے۔

ہرشل گبز کی اس ٹوئٹ کے بعد پی سی بی نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ اقدام بین الاقوامی روایات اور کرکٹ جیسے جینٹلمین گیم کی روح کے منافی اور دوسرے ممالک کے کرکٹ بورڈز کے معاملات میں مداخلت ہے۔

پی سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا یہ اقدام ناقابلِ قبول اور کھیل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔

پی سی بی کے بیان میں کہا گیا تھا کہ یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی سطح پر بھی اُٹھایا جائے گا۔

کشمیر پریمیئر لیگ کیا ہے؟

کشمیر پریمیئر پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر مظفر آباد میں رواں ماہ چھ اگست سے شروع ہو رہی ہے جسے پاکستانی حکومت اور کرکٹ بورڈ کی منظوری حاصل ہے۔ ایونٹ کا فائنل 17 اگست کو کھیلا جائے گا۔

ایونٹ میں چھ ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جن کا نام ریجن کے اہم شہروں مظفر آباد، باغ، کوٹلی، راولا کوٹ اور میر پور سے منسوب کیا گیا ہے۔

کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' کی رپورٹ کے مطابق شاہد آفریدی، شعیب ملک، عماد وسیم، محمد حفیظ، کامران اکمل اور شاداب خان ٹیموں کی قیادت کریں گے۔

جن غیر ملکی کھلاڑیوں نے ایونٹ میں شرکت پر آمادگی ظاہر کی ہے ان میں ہرشل گبز کے علاوہ انگلینڈ کے سابق اسپنر مونٹی پنیسر، انگلیںڈ کے میٹ پرائر، فل مسٹرڈ، ویسٹ انڈیز کے ٹینو بیسٹ اور سری لنکا کے سابق اوپننگ بلے باز تلکا رتنے دلشان شامل ہیں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کا ردِعمل

بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کی رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہرشل گبز اور پی سی بی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

'اے این آئی' کے مطابق بی سی سی آئی کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ ہرشل گبز میچ فکسنگ کے الزامات کے تحت بھارتی سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیش (سی بی آئی) کی تحقیقات میں شاملِ تفتیش رہ چکے ہیں۔ لہٰذا پی سی بی کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر گبز کے بیان کو درست بھی مان لیا جائے تو بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کرکٹ میں شفافیت کے لیے اقدامات کا حق رکھتا ہے۔

بی سی سی آئی اہل کار کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے پر کنفیوژ دکھائی دیتا ہے۔ کیوں کہ کسی بھی کھلاڑی کو اپنے ملک میں کھیلنے کی اجازت دینے یا نہ دینے کا حق مذکورہ ملک کا ہے۔

بی سی سی آئی اہل کار نے 'اے این آئی' کو بتایا کہ پی سی بی شوق سے یہ معاملہ آئی سی سی کے سامنے اُٹھائے۔

اس معاملے پر سوشل میڈیا پر بھی دونوں ممالک کے صارفین کا ردِعمل سامنے آ رہا ہے۔

کرکٹ ماہر ڈاکٹر نعمان نیاز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ردِعمل کو سراہا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں اُن کا کہنا تھا کہ کرکٹ سیاست اور تنازعات سے پاک رہنی چاہیے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ ایک بار پھر بھارتی کرکٹ بورڈ کھیل کو سیاست میں دھکیل رہا ہے۔

ایک صارف اشعر رضا خان نے تو یہاں تک مطالبہ کر دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اکتوبر میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران بھارت کے ساتھ میچ کھیلنے سے انکار کر دینا چاہیے۔

راگوان چندک نامی بھارتی صارف نے ٹوئٹ کی ہے کہ جو بھی کشمیر پریمیئر لیگ میں کھیلنا چاہتا ہے تو کھیلے اس کے بعد اس کے لیے بھارت میں کرکٹ کے دروازے بند ہو جائیں گے۔

ایک اور بھارتی صارف نے ہرشل گبز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس علاقے میں آپ کشمیر پریمیئر لیگ کے میچز کھیلنے جائیں گے وہ بھارت کا 'حصہ' ہے۔ لہٰذا ایسا کر کے ایک طرح سے آپ بھارت کی مخالفت کریں گے۔

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں سرد مہری کے باعث دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیمیں صرف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایونٹس یا ایشیا کپ میں ہی مدِ مقابل آتی ہیں۔

دونوں ممالک کی ٹیمیں اکتوبر میں متحدہ عرب امارات اور عمان میں شیڈول آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ایک دوسرے کا سامنا کریں گی۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات کرکٹ ویب سائٹ 'کرک انفو' اور بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG