رسائی کے لنکس

اُمید ہے کشمیر میں تشدد سے اجتناب کی کوشش کی جائے گی: بان کی مون


اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی کشمیر میں مزید تشدد سے بچنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔

پاکستانی وزارت خارجہ سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یہ بات وزیراعظم نواز شریف کے خط کے جواب میں کہی۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے تشدد کے حالیہ واقعات اور وہاں کی صورت حال کے بارے میں پاکستانی وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کرنے کے لیے ایک خط لکھا تھا۔

وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بان کی مون نے کشمیر میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ایک مرتبہ پھر کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں سہولت کاری کی پیش کش کی۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق بان کی مون نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اپنے دوطرفہ مسائل بشمول تنازع کشمیر کو مذاکرات ہی کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں جولائی کے اوائل سے صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔ حالیہ کشیدگی اور مظاہروں کا آغاز ایک علیحدگی پسند نوجوان کشمیر کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد ہوا۔

بھارت برہان وانی کی ہلاکت کو علیحدگی پسندوں کے خلاف کارروائی میں اہم کامیابی قرار دیتا ہے۔

لیکن پاکستان کے وزیراعظم نے نواز شریف اور ملک کی دیگر قیادت نے برہان وانی کو’’شہید‘‘ قرار دیا تھا جس پر بھارت نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشت گردوں کو ہیرو بنا کر پیش کیے جانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔

برہان وانی کے مارے جانے کے بعد بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں مظاہروں کا سلسلہ چل نکلا اور اس دوران سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں اب تک لگ بھگ 63 افراد مارے جا چکے ہیں جب کہ سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔

بھارت کی طرف سے کشمیر میں صورت حال پر قابو پانے کے لیے کرفیو کے نفاذ کے علاقے ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

لیکن اس کے باوجود تشدد کے واقعات جاری ہیں، رواں ہفتے ہی کشمیر میں مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں چار مزید افراد مارے گئے تھے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری کشیدہ صورت حال کی تناظر میں رواں ہفتے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کو کشمیر کے معاملے پر مذاکرات کے لیے اسلام آباد آنے کی دعوت دی تھی۔

جس کے جواب میں بھارت نے پاکستان سے مشروط مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ بھارت کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا محور سرحد پار سے دہشت گردی کے معاملات ہونے چاہئیں۔

پاکستان نے اس بات کی تصدیق تو کی ہے کہ مذاکرات کے بارے میں بھارت نے اپنے جواب سے اسلام آباد کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے لیکن پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے بقول بھارتی جواب کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے ہی اس بارے میں کوئی باضابطہ جواب دیا جائے گا۔

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازع معاملہ چلا آ رہا ہے جو دونوں ملکوں میں کشیدہ تعلقات کی ایک بڑی وجہ ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشیدہ صورت حال پر دونوں ملکوں کی اعلیٰ قیادت کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی وجہ سے تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے ہیں۔

رواں ہفتے ہی امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اُن کا ملک پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون کی حوصلہ افرائی کرے گا۔

XS
SM
MD
LG