رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر: احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے کرفیو اور گرفتاریاں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے اننت ناگ کے ساتھ ساتھ وادی کے دارالحکومت سرینگر کے حساس علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو یا اور اس جیسی دیگر پابندیاں نافذ کرکے لانگ مارچ کو ناکام بنادیا۔

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں علیحدگی پسند جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مارچ کی کوشش انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں نے غیر اعلانیہ کرفیو کے نفاذ اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ سے ناکام بنادی ہے۔

کشمیر میں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں کے قائدین کے ایک اتحاد 'آل پارٹیز حریت کانفرنس' نے بھارتی فورسز کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے مبینہ عسکریت پسندوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے عوام سے جمعے کو اننت ناگ کی طرف لانگ مارچ کرنے کی اپیل کی تھی۔

لیکن پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز نے اننت ناگ کے ساتھ ساتھ وادی کے دارالحکومت سرینگر کے حساس علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو یا اور اس جیسی دیگر پابندیاں نافذ کرکے لانگ مارچ کو ناکام بنادیا۔

اس سے پہلے حکام نے حریت کانفرنس کے بیشتر رہنماؤں اور سرگرم کارکنوں کو اُن کے گھروں میں نظر بند یا گرفتار کرلیا تھا جبکہ سرینگر سے 55 کلو میٹر کے فاصلے پر اننت ناگ جانے والے چھوٹے بڑے راستوں پر بکتر بند گاڑیاں کھڑی کرکے اور خار دار تار بچھاکر ناکہ بندی کردی تھی۔

انتظامیہ نے حفظِ ماتقدم کے طور پر جمعے کو ہونے والے تمام امتحانات بھی ملتوی کردیے تھے اور وادئ کشمیر کے اندر چلنے والی ٹرین سروسز بھی بند کردی تھیں۔ اننت ناگ میں جمعے کو انٹرنیٹ سروس بھی معطل رہی۔

غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور چند دوسری بڑی مساجد میں جمعے کے اجتماعات بھی منعقد نہیں کیے جاسکے۔

دوپہر کے قریب جب سرکردہ مذہبی اور سیاسی رہنما میرواعظ عمر فاروق نے اپنی نقل و حرکت پر لگائی گئی پابندی کو توڑکر سرینگر کے نگین علاقے میں واقع اپنی رہائش گاہ سے باہر آکر اننت ناگ کی طرف پیش قدمی شروع کی تو پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔

اننت ناگ سے ملنے والی ایک اطلاع کے مطابق وہاں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے کرفیو توڑ کر سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کیے جس کے بعد ان کے اور پولیس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوگئیں۔

حکام نے حفاظتی پابندیاں عائد کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن و امان کی موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایسا کرنا ناگزیر تھا۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ مسلمان عسکریت پسندوں کے خلاف چند ماہ پہلے شروع کیے جانے والے 'آپریش آل آؤٹ' کے تحت اب تک تقریباً 250 جنگجوؤں کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

اس آپریشن میں بھارتی فوج، وفاقی پولیس فورس اور مقامی پولیس کا شورش مخالف اسپیشل آپریشنز گروپ حصہ لے رہے ہیں جنہیں بعض مواقع پر بھارتی فضائیہ اور بحریہ کا بھی تعاون حاصل رہا ہے۔

سرینگر میں بھارتی فوج کی 15 ویں کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل جے ایس ساندھو نے بتایا ہے کہ آپریشن کے دوران سب سے زیادہ عسکریت پسند اننت ناگ، شوپیان، کلگام اور پلوامہ اضلاع پر مشتمل جنوبی کشمیر میں مارے گئے۔

عسکریت پسندوں کے حملوں یا ان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں اس سال اب تک 80 کے قریب بھارتی فوجی اور نیم فوجی اور پولیس اہلکار بھی مارے گئے ہیں۔

واضح رہے 8 جولائی 2016ء کو اننت ناگ کے کوکر ناگ علاقے میں معروف عسکری کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے ردِعمل میں نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں چھ ماہ تک جاری رہنے والی بدامنی کے دوران نہ صرف جنوبی کشمیر سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا بلکہ اس دوران درجنوں مقامی نوجوان، عسکریت پسندوں کی صف میں شامل ہوگئے تھے۔

بھارتی عہدیداروں نے اس رجحان کو تشویش ناک قرار دیا تھا۔ لیکن اب ان کا کہنا ہے کہ 'آپریشن آل آؤٹ' کے دوران ان میں سے اکثر کا کام تمام کردیا گیا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG