صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے والے واقعا ت سمیت شہر میں دیگر پرتشدد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 85 افراد کوحراست میں لیا گیا ہے ۔ اُنھوں نے یہ اعلان ہفتے کوکراچی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطا ب میں کیا ۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے 15 افراد کا تعلق تین مختلف جہادی تنظیموں سے ہے تاہم اُنھوں نے ان گروپوں کے نام نہیں بتائے۔
صوبائی وزیراطلاعات نے جب پوچھا گیا کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ملزمان میں کیا کسی سیاسی جماعت کا کارکن بھی شامل ہے تو اُنھوں نے اس کاواضح جواب دینے کی بجائے کہا کہ کچھ عناصر سیاسی جماعتوں کا نام لے کر کام کرتے ہیں۔
پاکستان کے بعض مقامی اخبارات میں پیر کو سند ھ کے محکمہ داخلہ کی ایک رپورٹ کی تفصیلات شائع کی گئی تھیں جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کراچی میں ہدف بنا کر سیاسی کارکنوں کو ہلاک کرنے کے واقعات میں متحد ہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی ملوث ہیں ۔ یہ رپورٹ انٹیلی جنس اداروں نے اُن افراد سے تفتیش کی بنیاد پر تیا رکی ہے جنہیں ہدف بنا کر قتل کرنے واقعات کے الزام میں پولیس نے حالیہ چند مہینوں کے دوران گرفتار کیا ہے ۔
صوبائی حکام نے اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن کراچی کی دونوں بڑی جماعتوں ایم کیو ایم اور اے این پی نے شدید تنقید کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ۔
ملک کے سب سے بڑی شہر کراچی میں حالیہ مہینوں میں ہدف بنا کر درجنوں افراد کو قتل کیا گیا ہے۔ شہر کی تاجر برادری اور صنعت کاروں کے علاوہ عام رہائشی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ قیام امن کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔