کراچی ۔۔۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میں جاری ٹارگٹیڈ آپریشن کے دوران پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے ملزمان کی تفصیلی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسے دوبارہ جامع انداز میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
پیر کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں بے امنی کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران پولیس نے شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتارافراد اور ملزمان کے چالان سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد قتل کی وارداتوں میں 29فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 62فیصد اور بھتے کے واقعات میں 8فیصد کمی آئی ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سمیت تین رکنی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس مشیر عالم بھی شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں آپریشن کے بعد سے اغواء برائے تاوان کے مقدمات میں بھی پانچ فیصد کمی ہوئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے مختلف کارروائیوں میں 225 ٹارگٹ کلرز گرفتار کئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2013 میں دہشت گردی میں 169 جبکہ 2014 میں 58 افراد نشانہ بنے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ245 دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ حاصل کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران 128 پولیس افسران و اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ پولیس اہلکاروں کے قتل کے 56 واقعات میں 104 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
تاہم، سپریم کورٹ نے اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 10 دن میں دوبارہ تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ رپورٹ 15 صفحات پر مشتمل تھی۔
بنچ نے کراچی میں زمین پر قبضے سے متعلق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور محکمہ جنگلات کے حکام کو بھی منگل کے روز عدالت طلب کیا ہے۔
پیر کو سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں بے امنی کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران پولیس نے شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتارافراد اور ملزمان کے چالان سے متعلق تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹارگیٹڈ آپریشن کے بعد قتل کی وارداتوں میں 29فیصد، ٹارگٹ کلنگ میں 62فیصد اور بھتے کے واقعات میں 8فیصد کمی آئی ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سمیت تین رکنی بینچ نے کی۔ بینچ میں جسٹس شیخ عظمت اور جسٹس مشیر عالم بھی شامل ہیں۔
پولیس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں آپریشن کے بعد سے اغواء برائے تاوان کے مقدمات میں بھی پانچ فیصد کمی ہوئی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق، پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے مختلف کارروائیوں میں 225 ٹارگٹ کلرز گرفتار کئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2013 میں دہشت گردی میں 169 جبکہ 2014 میں 58 افراد نشانہ بنے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ245 دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کا ریمانڈ حاصل کیا جارہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آپریشن کے دوران 128 پولیس افسران و اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ پولیس اہلکاروں کے قتل کے 56 واقعات میں 104 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
تاہم، سپریم کورٹ نے اس رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 10 دن میں دوبارہ تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ رپورٹ 15 صفحات پر مشتمل تھی۔
بنچ نے کراچی میں زمین پر قبضے سے متعلق ڈپٹی کمشنر حیدرآباد اور محکمہ جنگلات کے حکام کو بھی منگل کے روز عدالت طلب کیا ہے۔