کینیڈا میں حزب مخالف کی جماعت لبرل پارٹی نے انتخابات میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے اور پارٹی کے رہنما جسٹن ٹروڈیو ملک کے آئندہ وزیر اعظم ہوں گے۔
کینیڈا کے نشریاتی ادارے کنیڈین براڈ کاسٹنگ کے مطابق لبرل پارٹی نے 338 سیٹوں پر مشتمل ایوان میں 180 سے زائد نشستیں جیت لیں جبکہ سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر کی کنزرویٹو پارٹی کو 104 نشستوں پر کامیابی حاصل ہو ئی۔ دائیں بازو کی طرف رجحان رکھنے والی نیو ڈیموکریٹک پارٹی کو 36 سیٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل ہو سکتی ہے۔
ٹروڈیو نے پیر رات گئے اپنے پر جوش حامیوں سے خطاب میں اپنی جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ" (ہماری) مہم نے ثابت کیا ہے کہ مثبت سیاست کیا کر سکتی ہے" اور انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ " ہم خیال لوگوں کو متحرک کرنے کا سبب بنے گی اور وہ آگے بڑھ کر اس میں شامل ہوں"۔
اس سے چند لمحے پہلے ہارپر نے ہارنے کے بعد اپنی تقریر میں ٹروڈیو کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ " جبکہ کہ آج کی رات کے نتائج وہ نہیں ہیں جن کی ہمیں توقع تھی، (تاہم) لوگ کبھی غلط نہیں ہوتے"۔ کنزرویٹو پارٹی نے بعد میں اعلان کیا کہ ہارپر پارٹی کے سربراہ کے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔
یہ فتح 43 سالہ ٹروڈیو کے لیے تیزی سے قوت حاصل کرنے کی غمازی کرتی ہے جو کینیڈا کے تاریخ میں دوسرے کم عمر ترین وزیر اعظم بن جائیں گے باوجود اس کے کہ ان پر یہ تنقید بھی ہورہی ہے کہ وہ ناتجربہ کار اور اس کام کے لیے ابھی تیار نہیں ہیں۔
ٹروڈیو جو سابق اسکول ٹیچر ہیں، پہلی بار 2008 میں پارلیمان کے رکن بنے اور 2013 میں لبرل پارٹی کے اس وقت سربراہ بنے جب ان کی جماعت 2006 کے بعد کنزرویٹو پارٹی کے مقابلے میں تواتر کے ساتھ تین انتخابات ہار گئی تھی۔
انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں کینیڈا کے امیر شہریوں پر ٹیکس کی شرح بڑھانے ، معیشت کو ترقی دینے کے لیے بنیادی ڈھانچے کے لیے اخراجات میں اضافہ اور امریکہ سے تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا۔
جسٹن ٹروڈیو کینیڈا کے آنجہانی وزیر اعظم پیئر ٹروڈیو کے بیٹے ہیں جو 1968 میں ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے اور وہ مسلسل 16 سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔