امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک سرگرم کارکن، علی اکبر مرزا کا کہنا ہے کہ، بقول اُن کے، ’واشنگٹن کو یہ احساس ہو چلا ہے کہ اسے شام میں صدر بشار الاسد کو ہٹانے پر فی الوقت اصرار نہیں کرنا چاہیئے، بلکہ انھیں داعش سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہیئے‘۔
اُن کے مطابق، ’داعش سے جنگ کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ مین امریکہ کا کوئی حقیقی شریک کار نہیں ہے‘۔
اُنھوں نے اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان نفیسہ ہودبھائے کو یہ بھی بتایا کہ، اُن کے اپنے الفاظ میں، ’شام کے صدر اسد کے خلاف جنگ میں کوئی اعتدال پسند اپوزیشن کا وجود سامنے نہیں آسکا ہے اور اب امریکہ کو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ اصل مسئلہ داعش ہے، اسد کی حکومت نہیں‘۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ سنئیے: