سیاسی مبصرین پاکستان کی سیاست میںelectables کے رول کو ملکی سیاست کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہیں۔ ممتاز تجزیہ کار اور 'سینٹرل پنجاب یونیورسٹی' میں کمیونیکیشن کے شعبے کے ڈین ڈاکٹر مغیث الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان electablesکی تاریخ بہت پرانی ہے اور اسٹبلشمنٹ انہیں فیصلہ کن عنصر کے طور پر پاکستان کی سیاست میں استعمال کرتی ہے۔
بقول اُن کے، ''ان کے ذریعے، اپنی مرضی کی حکومتیں بنوائی اور گرائی جاتی ہیں''۔
انکا کہنا تھا کہ ''نظریاتی سیاست کا فقدان اور سیاسی جماعتوں کے اندر بجائے خود جمہوریت کا نہ ہونا، ان electables کے اثر و رسوخ کو فروغ دیتا ہے''۔
ممتاز سیاسی تجزیہ کار اور پولیٹکل رائٹر سلمان عابد نے اس سلسلے میں 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سیاسی اور جمہوریت ابھی ارتقائی عمل سے گزر رہی ہے۔ اس لئے، electables ملکی سیاست میں ایک کلیدی حیثیت اختیار کرگئے ہیں۔ ''انہوں نے اپنی حیثیت کو مضبوط بنایا اور سیاسی جماعتوں کے لئے ناگزیر بن گئے ہیں، جنکے بغیر کسی سیاسی جماعت کا الیکشن میں جیتنا ممکن نہیں رہا ہے''۔
انکا مزید کہنا تھا کہ جب تک ملک میں نظریاتی سیاست فروغ نہیں پائے گی اور مسائل کی بنیاد پر سیاست نہیں ہوگی، ان electables کا رول بدستور باقی رہے گا۔